سچ خبریں:میانمار کی ایک عدالت نے اس ملک کی سابق اعلیٰ عہدیدار آنگ سان سوچی جنہیں پہلے 17 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، کو انتخابی دھاندلی کے الزام میں مزید تین سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی ایک عدالت نے اس ملک کی ساب سربراہ آنگ سان سوچی کو نومبر 2020 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزام میں تین سال مزید قید کی سزا سنائی ہے،CNN نے مزید کہا کہ سوچی کی سزا میں ان تین سال کے اضافے کے ساتھ، وہ، جو اب 77 سال کی ہو چکی ہیں، کو 20 سال جیل میں گزارنا ہوں گے۔
اس امریکی نیوز چینل نے لکھا کہ یہ پہلا موقع ہے جب سوچی کو 2021 کی فوجی بغاوت جس کی وجہ سے سوچی کو اقتدار سے ہٹایا گیا تھا، کے بعد جبری مشقت کی سزا سنائی گئی ہے ، یاد رہے کہ سوچی کو 2009 میں بھی ایک اور عدالت میں جبری مشقت کی سزا سنائی گئی تھی تاہم عدالت نے ان کی سزا میں کمی کر دی تھی۔
سوچی کی زیر قیادت نیشنل یونین فار ڈیموکریسی پارٹی 2020 کے انتخابات میں حریف جماعت کو بڑے مارجن سے شکست دینے میں کامیاب رہی تھی، لیکن انتخابات کے تین ماہ بعد ہی حریف پارٹی، جس کا تعلق فوج سے تھا، نے اسے حکومت بنانے سے روک دیا اور آخر کار سان سوچی کی جگہ لے کر انہیں انتخابی دھاندلی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔