سچ خبریں: حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی قوم محاصرے اور بستیوں کا جواب مزاحمت اور استقامت سے دے گی اور مسئلہ فلسطین کا واحد حل اس سے قابضین کا انخلاء ہے۔
سما نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے فلسطینی عوام کی مزاحمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے مسئلے کا کوئی سیاسی اور سکیورٹی حل نہیں ہے بلکہ اس کا واحد حل فلسطینیوں کی سرزمین سے قابضین کا انخلاء ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سید حسن نصراللہ کی تازہ ترین دھمکیوں کے مقابلے میں صیہونی کیا کر رہے ہیں؟
ہنیہ نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی حالیہ صورتحال پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے گھروں کے محاصرے، قتل، گرفتاری اور تباہی سے کچھ نہیں بدلے گا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر پر قابضین کا اصرار اور مغربی کنارے کی اراضی کو مقبوضہ اراضی کے ساتھ الحاق کرنے نیز بیت المقدس کو یہودیانے کی پالیسی کو جاری رکھنے سے صیہونیوں کو فلسطینی قوم کی مزاحمت اور استقامت کا زیادہ سامنا کرنا پڑے گا نیز تمام فلسطینیوں میں انقلاب اور انتفاضہ کا جذبہ بیدار ہوگا۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے تاکید کی کہ مغربی کنارے میں کوئی سیاسی اور سکیورٹی حل نہیں ہے،سیاسی حل ناکام ہو چکا ہے اوسلو معاہدہ ختم ہو گیا ہے،فلسطینی عوام کو اب اس راستے پر کوئی اعتبار نہیں ہے جس کی قیمت مسئلہ فلسطین کے بہت سے اصولوں کو نظرانداز کرنا ہے۔
ہنیہ نے مزید کہا کہ مغربی کنارے میں قتل و غارت، دہشت گردی پر منحصر سیکورٹی حل نے ہماری قوم کو فائدہ نہیں پہنچایا ،فلسطینی قوم توہین کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی ہے اور قابضین کے خلاف اٹھنے پر اصرار کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا ایک اور غزہ بننے والا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آوروں کے لیے واحد حل یہ ہے کہ وہ ہماری سرزمینوں اور پناہ گاہوں کو چھوڑ دیں اور اپنے باطل خوابوں اور سیاسی سرابوں کو ترک کر دیں اور اس کے بدلے میں ہماری قوم اپنی سرزمین اور وطن کی طرف لوٹ جائے۔
ہنیہ نے آخر میں تاکید کی کہ قابض حکومت کے لیڈروں کی طرف سے فلسطینیوں پر حملوں کو وسعت دینے کی دھمکی مزاحمت کو وسعت دینے اور ان کا مقابلہ کرنے کا باعث بنے گی۔