سچ خبریں:انسانی حقوق کے مطالعہ کے ایک ادارے نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سب سے نمایاں مجرم قرار دیا ہے۔
سعودی لیکس ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے مطالعہ کے ایک انسٹی ٹیوٹ نے یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کی اس خونریز جنگ پر مذمت کی ہے جو انھوں نے برسوں سے شروع کر رکھی ہے،ایک طنزیہ تقریب میں انسانی حقوق کی تنظیم ایکلیسیا نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو یمنی شہریوں کے خلاف انتہائی گھناؤنے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دو مجسموں سے نوازا۔،اس تقریب میں محمد بن سلمان کو یمنی جنگ میں سب سے نمایاں طور پرامن میں خلل ڈالنے والے، انسانی حقوق کے خلاف سب سے گھناؤنے جرائم کے مرتکب اور بچوں کے خلاف جرائم کرنے والے کے طور پر متعارف کرایا گیا۔
واضح رہے کہ 2 نومبر کو قاہرہ انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن رائٹس اسٹڈیز نے یمنی جنگ میں سب سے نمایاں امن توڑنے والوں کے لیے مجسمہ ایوارڈ کی تقریب کا اہتمام کیا، یہ مجسمہ ان لوگوں کو دیا گیا جو جنگ کو جاری رکھتے ہیں، موت اور تکلیف کا باعث بنتے ہیں اور امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالتے ہیں،ادارے نے زور دے کر کہا کہ اس مجسمے کا مقصد یمن کے خلاف عرب جارح اتحاد کی جنگ میں جاری تباہی کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول کرانا اوراس ملک کے خلاف جنگی جرائم میں متعدد ملوث افراد کو بے نقاب کرنا ہےجس کے تحت محمد بن سلمان کوجرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی نیزیمنی بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی دو زمروں میں ایک ایک مجسمہ ملا ۔
اس کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو یمن میں امن کو تباہ کرنے والوں میں سے ایک قرار دیا گیا ۔