لبنان میں حزب اللہ کے خلعِ سلاح کا منصوبے سے داخلی و علاقائی کشیدگی میں اضافہ کا خدشہ

حزب اللہ

?️

لبنان میں حزب اللہ کے خلعِ سلاح کا منصوبے سے داخلی و علاقائی کشیدگی میں اضافہ کا خدشہ
 لبنان میں حزب اللہ کے خلعِ سلاح کا حالیہ منصوبہ، جو امریکی دباؤ اور اسرائیلی حمایت سے سامنے آیا ہے، سیاسی و طائفی اتفاقِ رائے کے فقدان، سکیورٹی ضمانتوں کی عدم موجودگی اور بیرونی مداخلت کے باعث نہ صرف ناقابلِ عمل قرار دیا جا رہا ہے بلکہ مبصرین کے مطابق یہ اقدام ملک اور خطے کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
حزب اللہ 1980 کی دہائی میں اسرائیلی قبضے کے خلاف ایک مزاحمتی تحریک کے طور پر ابھری اور 2000 میں جنوبی لبنان کی آزادی اور 2006 کی 33 روزہ جنگ میں کامیابی کے بعد قومی مزاحمت کی علامت بن گئی۔ 1989 کے تفاهمِ طائف نے حزب اللہ کے اسلحے کو قابض کے خلاف مزاحمت کے لیے جائز قرار دیا۔
تاہم 2006 کے بعد اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 اور نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے تحت غیر ریاستی مسلح گروہوں کے خاتمے اور فوج کی جنوبی سرحدوں پر تعیناتی کی شرط، زمینی حقائق اور اسرائیلی جارحیت کے باعث مؤثر ثابت نہ ہو سکی۔
امریکہ کی پیشکش میں حزب اللہ کا مکمل خلعِ سلاح، لبنانی فوج کی جنوبی علاقوں میں تعیناتی، اسرائیل سے کچھ متنازعہ علاقوں کی واپسی، سرحدی تنازعات کا حل اور ریاستی حاکمیت کی مضبوطی شامل ہیں۔ لیکن حزب اللہ اور اس کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ روزانہ کی اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر یہ شرائط لبنان کی دفاعی صلاحیت کو کمزور کر دیں گی۔
 منصوبہ وزرائے شیعہ کی عدم موجودگی میں منظور کیا گیا، جسے حزب اللہ اور امل تحریک نے غیر قانونی قرار دے کر وزیر اعظم نواف سلام سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
جب کہ ادہر لبنانی فوج مالی اور عسکری بحران کا شکار ہے، جبکہ حزب اللہ کو گوریلا جنگ کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ یاد رہے کہ ماضی کا تجربہ یہ بتاتا ہیکہ 2008 میں حزب اللہ کے ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کو محدود کرنے کی کوشش مسلح تصادم اور سیاسی بحران پر منتج ہوئی تھی۔
ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ محورِ مزاحمت (ایران، حزب اللہ، حماس، عراقی مزاحمتی گروہ اور یمن کے انصار اللہ) کو کمزور کرنے کی ایک وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کی شدت 7 اکتوبر 2023 کے بعد بڑھی۔ اسرائیلی فضائی حملے، جنوبی لبنان میں پانچ اسٹریٹجک مقامات پر قبضہ اور سینکڑوں حزب اللہ اہلکاروں کی ہلاکت اس کشیدگی کو بڑھا رہی ہے۔
لبنان کی موجودہ صورتحال سے یہ بات واضح ہے کہ منصوبہ کاغذی حد تک باقی رہے گا، لیکن عملی مزاحمت اور داخلی اختلافات اسے غیر مؤثر رکھیں گے۔ اگر حکومت طاقت کے ذریعے منصوبہ نافذ کرنے پر اصرار کرے تو خانہ جنگی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور حقیقی سکیورٹی ضمانتوں کی صورت میں ایک نیا دفاعی فارمولہ طے ہو سکتا ہے، لیکن فی الحال یہ امکان کمزور ہے۔

مشہور خبریں۔

ڈگری جعلی ثابت ہونے پر نادرا کے ڈائریکٹر جنرل کی ملازمت ختم

?️ 14 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)

یوکرین کے جنگی جرائم پر روس کا ردعمل

?️ 5 اگست 2022سچ خبریں:    روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے

پی ٹی آئی نے میرے غیر خفیہ وائس نوٹ کو متنازع بنانے کی کوشش کی، عطا تارڑ

?️ 25 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا

امریکی بحری جہازوں کے ساتھ IRGC بحریہ کے تصادم کی تفصیلات

?️ 3 نومبر 2021سچ خبریں: پاسداران انقلاب اسلامی کی بہادر بحریہ کے خلاف بروقت اور مستند

اسرائیل کے اقدامات صدی کی بربریت 

?️ 29 دسمبر 2023سچ خبریں:مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نمائندہ

عوام اور افواج نے وطن کی حفاظت میں کردار ادا کیا ہے:عارف علوی

?️ 26 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہ عوام

فواد چوہدری سے جیل میں اہل خانہ کی ملاقات کیلئے جمعرات کا دن مختص

?️ 7 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد

ترکی میں سلامتی اور دہشت گردی کے خطرات

?️ 25 مارچ 2024سچ خبریں: ترکی کے خلاف PKK دہشت گرد گروہ کے سیکورٹی خطرات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے