سچ خبریں:جب کہ یمن میں جنگ تھم گئی ہے اور ریاض اور صنعاء مذاکرات کے دوسرے دور کے انعقاد کی کوشش کر رہے ہیں لیکن آٹھ سالہ جنگ اب بھی جانی نقصان کر رہی ہے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور او سی ایچ اے نے جمعہ کی صبح سویرے اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ لاکھوں غیر فعال زمینی بم یمن کے عوام کو امداد کی فراہمی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور ان سے یمن کے عوام کو خطرات لاحق ہیں۔
اس بین الاقوامی تنظیم کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں زمینی بم اور مارٹر اب بھی یمن میں عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور لوگوں کی نقل و حرکت اور سامان کی منتقلی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
ان اموات کا ایک اہم حصہ کلسٹر بموں سے متعلق ہے وہ ممنوعہ بم جن کا سعودی اتحاد نے بہت زیادہ استعمال کیا، خاص طور پر جنگ کے ابتدائی سالوں میں، اور اس کے ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔ یہ بم ایسے ہوتے ہیں کہ یہ ایک بڑے علاقے کو آلودہ کرتے ہیں اور برسوں تک پھٹتے نہیں جب تک کہ کوئی انسان یا جانور ان پر قدم نہ رکھے۔
لہٰذا یمنی میڈیا نے بارہا ان بچوں کی موت کی خبریں دی ہیں جو میدانوں اور پہاڑوں میں کھیلتے ہوئے ان بموں کی زد میں آئے اور ہلاک یا مسخ ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اس تنظیم کے ڈیمائننگ ڈپارٹمنٹ کے تعاون سے یمن کی زمینوں کو صاف کرنا جاری رکھے گا۔
گذشتہ فروری میں یمن کی انصار اللہ نے اعلان کیا تھا کہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران یمن میں سعودی اتحاد کے حملوں میں چھوڑے گئے بارودی سرنگوں، بموں اور مارٹروں کی وجہ سے آٹھ ہزار سے زائد یمنی شہید ہو چکے ہیں۔