سچ خبریں:فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے ایک ایسے وقت میں صیہونی وزیر جنگ سے ملاقات کی جب مغربی کنارہ صیہونی آباد کاروں کے جاری حملوں اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں حکومت کی توسیع پسندی کے خلاف فلسطینیوں کے احتجاج کا منظر پیش کر رہا ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کے وزیر برائے شہری امور حسین الشیخ نے اطلاع دی ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے غاصب صیہونی حکومت کے وزیر جنگ بنی گانٹز سے ملاقات کی ہے، کہا جا رہا ہے کہ محمود عباس نے دس سال بعد کسی صیہونی عہدیدار کی رہائشگاہ میں قدم رکھا ہے۔
محدود اختیارات کی حامل فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کی ملاقات تقریبا ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی، اس دوران فریقین نے مختلف سکیورٹی اور تعمیراتی مسائل پر تبادلہ خیال کیا،واضح رہے کہ تل ابیب میں نئی کابینہ تشکیل پانے کے بعد سے بنی گانتز اور محمود عباس کی یہ دوسری ملاقات ہے۔
تاہم محمود عباس نے صیہونی حکومت کے وزیر جنگ سے یہ ملاقات ایک ایسے وقت کی ہے جب صیہونی فوجیوں اور انتہا پسند صیہونیوں نے غرب اردن کے مختلف شہروں میں فلسطینیوں پر اپنے حملے تیز کردئے ہیں۔
دوسری جانب تحریک حماس نے اس ملاقات کی سخت مذمت کی ہے۔ تحریک حماس کے ترجمان نے اپنے ٹوئٹ میں صیہونی وزیر جنگ سے فلسطینی انتظامیہ کے صدر کی ملاقات کو تحریک انتفاضہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے سے تعبیر کیا ہے۔
تحریک حماس کے ترجمان قاسم حازم نے کہا کہ فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ کا یہ اقدام فلسطین میں سیاسی شگاف کو مزید گہرا کرنے والا اقدام ہے اور یہ فلسطین کے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دے گا اور ساتھ ہی صیہونی حکومت سے تعلقات کے خواہاں علاقے کے بعض فریقوں کو اس کے لئے ترغیب دلائے گا اور تعلقات کو معمول پر نہ لانے کے فلسطینی موقف کو کمزور کرے گا۔
درایں اثنا جہاد اسلامی فلسطین نے صیہونی حکومت کو ایک سو چونتیس دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے فلسطینی قیدیوں منجملہ ہشام ابو ھواش کی خراب جسمانی صورت حال کے بارے میں انتباہ دیا ہے۔
فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق جہاد اسلامی کے رہنما محمد شلح نے ایک بیان میں زور دے کر کہا ہے کہ صیہونی دشمن کو قدس بریگیڈ کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لینا چاہئے کیونکہ جب اس بریگیڈ کے کمانڈر کچھ کہتے ہیں تو اس پر عمل ضرور کرتے ہیں ۔
شلح نے مزید کہا کہ قیدیوں کے حق کی لڑائی، صیہونی دشمن سے جنگ کا ایک محاذ ہے اور جب تک فلسطین، اس کے مقدس مقامات اور تمام فلسطینی قیدی آزاد نہیں ہو جاتے اس وقت تک یہ لڑائی جاری رہے گی۔