سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا کہ تل ابیب گزشتہ 7 اکتوبر سے ایک اسٹریٹجک مخمصے میں گرفتار ہے جو کئی سالوں تک جاری رہے گا۔
صیہونی چینل کان کے ایک تجزیہ کار موشے اسٹین میٹز نے اعلان کیا کہ اسرائیل موجودہ واقعات سے کہیں زیادہ بڑے مسئلے میں پھنسا ہوا ہے جس میں انسانی امداد اور ہتھیاروں کی کمی شامل ہے،ہم ایک اسٹریٹجک مخمصے میں ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ مخمصہ ہمارے ساتھ کئی سالوں تک رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ میں اسرائیل کو درپیش چیلنج
صہیونی مسائل کے اس ماہر کا مزید کہنا ہے کہ اگر تل ابیب حماس سے جیت بھی جاتا ہے تب بھی یہ پیچیدہ مسئلہ جاری رہے گا۔
ایک اور صہیونی صحافی آفیری گلعاد نے چند روز قبل کہا تھا کہ اسرائیل کی تباہی 7 اکتوبر کو ختم نہیں ہوئی بلکہ اس دن اس کا آغاز ہوا ہے اور بہت سی تلخ خبریں نے والی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل قریب میں آفات آنے والی ہیں اور ہم ایک بہت مشکل جنگ میں ہیں، اس سے زیادہ مشکل یہ ہے کہ ہمارا دشمن احمق نہیں ہے اور برسوں سے ایسی جنگ کی تیاری کر رہا ہے، جب کہ ہم غیر ضروری اختلافات میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں: شمال اور جنوب میں اسرائیل پر کیا گذر رہی ہے؟ صیہونی اخبار کی زبانی
امریکی کاؤنٹرپنچ ویب سائٹ نے بھی غزہ جنگ میں صیہونی حکومت کے تعطل کی خبر دی ہے اور لکھا ہے کہ طوفان الاقصیٰ نے اسرائیل کے ساتھ عرب حکومتوں کے نئے معاہدوں سمیت ابراہیم کے معاہدوں کے نتائج کو تباہ کر دیا، 7 اکتوبر کے واقعات نے ثابت کر دیا کہ فلسطینی فلسطین سے کہیں نہیں جائیں گے۔