سچ خبریں: ایک طرف امریکی پولیس کے ہاتھوں طلباء پر جبر تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور یونیورسٹیوں میں گرفتاریوں کی تعداد 2200 سے بڑھ گئی ہے دوسری طرف امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر نے مظاہرین کے خلاف نئی سزائیں لاگو کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پولیس طلباء کے ساتھ کیا کر رہی ہے؟؛ سی این این رپورٹ
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی 100 سے زائد مظاہرین کی معطلی اور گرفتاری کے بعد طلباء کے احتجاجی مظاہرے پورے امریکہ میں پھیل گئے ہیں اور مظاہروں کے پرامن ہونے کے باوجود امریکی حکام غزہ کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے دیگر ذرائع استعمال کرکے ان پر دباؤ بڑھانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے غزہ کی حمایت میں مظاہروں کو جاری رکھنے سے روکنے کے لیے اس ملک کی یونیورسٹیوں پر دباؤ ڈالنے پر زور دیا۔
امریکی میگزین Axios نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ امریکی کانگریس کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ یونیورسٹی کے اہلکاروں پر دباؤ بڑھانے کے قانونی طریقے موجود ہیں،مثال کے طور پر مظاہرین کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ کو ختم کرنا اور طلباء کے ویزوں کی منسوخی کو ممکنہ آپشنز میں شامل ہونا چاہیے۔
اس امریکی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ حماس جیسے گروہوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے غیر ملکی طلباء کو امریکہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی طلباء نے اپنے احتجاج کے آغاز میں یونیورسٹی کے بجٹ کو شفاف بنانے اور صیہونی حکومت سے متعلق منصوبوں میں رقم وصول کرنے یا سرمایہ کاری نہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکی اور کینیڈین طلباء کے نام غزہ کے بچوں کا پیغام
انہوں نے دوسرے طلباء یا فیکلٹی ممبروں کے لیے بھی عام معافی کا مطالبہ کیا ہے جنہیں حالیہ مہینوں میں احتجاج کی وجہ سے جرمانے، معطلی یا اخراج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔