عالمی شہرت یافتہ سلبریٹی بلا حدید نے بھی غزہ کی حمایت کا اعلان کیا

بلاحدید

?️

عالمی شہرت یافتہ سلبریٹی بلا حدید نے بھی غزہ کی حمایت کا اعلان کیا
 عالمی شہرت یافتہ سپر ماڈل بلا حدید  جن کی جڑیں فلسطین سے جڑی ہیں، اُن شخصیات میں شامل ہیں جو وار اِنفلوئنسرز کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کے ذریعے نہ صرف غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران فلسطینی عوام کی مشکلات کو اجاگر کیا بلکہ دنیا بھر کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کرائی۔
یورپ و امریکہ ڈیسک کے مطابق، سوئیڈن کی یونیورسٹی اومیو سے موا اریکسن کراترک اور اسرائیل کی عبری یونیورسٹی یروشلم سے ٹام دیوون نے ایک مشترکہ تحقیقی مضمون وار اِنفلوئنسرز کا عروج میں اس کردار کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ یہ 30 صفحات پر مشتمل تحقیق بنیادی طور پر یوکرین کی جنگ اور سوشل میڈیا پر فعال اثر انداز ہونے والی شخصیات کے بارے میں ہے، جسے مختلف حصوں میں شائع کیا جا رہا ہے۔ اس سیریز کی تیسری قسط میں بلا حدید کو بطور کیس اسٹڈی پیش کیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق، موجودہ ڈیجیٹل کلچر خصوصاً جنگی حالات میں، سوشل میڈیا اِنفلوئنسرز بیانیہ تشکیل دینے، اتحاد پیدا کرنے اور عوامی حمایت کو منظم کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی سرگرمیاں اکثر قومی وابستگی اور ذاتی عقائد سے جڑی ہوتی ہیں۔
بلا حدید نے 2021، 2023 اور حالیہ برسوں میں بارہا فلسطین کی حمایت میں اپنی آواز بلند کی، جبکہ اس کے برعکس اسرائیلی اداکارہ گل گدوت مسلسل اسرائیل کی حامی بیانیہ کو آگے بڑھاتی رہی ہیں۔ دونوں مثالیں اس امر کی عکاس ہیں کہ سلیبرٹی محض وقتی ہمدردی کا اظہار نہیں کرتے بلکہ باقاعدہ اور مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے موقف کو آگے بڑھاتے ہیں۔
مضمون میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ صرف عالمی شہرت یافتہ سلیبرٹیز ہی نہیں بلکہ عام صارفین بھی جنگ کے دوران وار اِنفلوئنسرز کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ یہ عام لوگ، جو ابتدا میں لائف اسٹائل یا روزمرہ موضوعات پر مواد شیئر کرتے تھے، جنگ کے آغاز کے بعد اپنی روزمرہ زندگی کی تباہ کاریوں کو دکھا کر عالمی سطح پر توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔ ایسے افراد کو مائیکرو سلیبرٹیز کہا جاتا ہے جن کی شہرت مکمل طور پر سوشل میڈیا الگورتھم پر انحصار کرتی ہے۔
یہ لوگ پلیٹ فارمز کی زبان اور رجحانات کو بہتر سمجھتے ہیں اور اسی بنیاد پر تیزی سے وائرل ہو جاتے ہیں۔ تاہم، بعض اوقات معلوماتی غلطیوں اور افواہوں کے باعث ان پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ اس کے باوجود ان کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ سوشل میڈیا نے عوامی بیانیے کو ایلیٹ سے عام لوگوں تک منتقل کر دیا ہے۔
روایتی صحافت یا سماجی کارکنوں کے برعکس، وار اِنفلوئنسرز زیادہ غیر رسمی، تخلیقی اور بعض اوقات طنزیہ انداز اپناتے ہیں۔ یہی انداز ان کے مواد کو وائرل اور زیادہ اثر انگیز بناتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، ان کی سرگرمیاں نہ صرف سیاسی اور سماجی مباحثے کو شکل دیتی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر "سلیبرٹی کلچر” کا حصہ بھی بنا دیتی ہیں۔

مشہور خبریں۔

بائیڈن اور نیتن یاہو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر متفق ہونے کی وجہ ؟

?️ 29 ستمبر 2023سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم

مغرب کے دوغلے پن اور منافقت پر عمان کی شدید تنقید

?️ 14 جنوری 2024سچ خبریں: عمان کے نائب وزیر خارجہ نے مغرب کے دوہرے موقف

‘جو کچھ میرے ساتھ ہوا، اس سے بہتر ہے مجھے گولی مار دی جاتی’

?️ 14 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی  آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی

سول تنصیبات پر توڑ پھوڑ کرنے والوں کےخلاف سویلین قوانین کے تحت کارروائی ہوگی، مریم اورنگزیب

?️ 18 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا

الیکٹرک وہیکلز کی حوصلہ افزائی سے ایندھن کی مد میں اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، وزیراعظم

?️ 18 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے الیکٹرک وہیکل کی

ایران سعودی تعلقات کا کس اسلامی تنظیم کو فائدہ ہوا؟

?️ 26 جون 2023سچ خبریں: تہران اور ریاض کے تعلقات میں بہتری کے سعودی عرب

یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں:عراق

?️ 31 اکتوبر 2022سچ خبریں:عراقی وزیر خارجہ نے یمن میں جنگ کے خاتمے میں مدد

افریقہ میں ایٹمی توانائی کی دوڑ, کون سے ممالک آگے ہیں؟

?️ 1 ستمبر 2025افریقہ میں ایٹمی توانائی کی دوڑ, کون سے ممالک آگے ہیں؟ تہران

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے