سچ خبریں: طالبان کے ترجمان نے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کے بارے میں یوناما کی رپورٹ درست نہیں ہے۔ ملک میں کسی کو بھی من مانی قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اگر کوئی قتل کرتا ہے تو وہ مجرم ہے اور اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
طالبان کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ یوناما کی رپورٹ بے بنیاد ہے۔
ادھر اقوام متحدہ نے طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے دوران افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اپنی پہلی رپورٹ میں خواتین پر گروپ کی پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کا اعادہ نہ کرنے پر زور دیا ہے۔
یوناما نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں تشدد میں عمومی اور نمایاں کمی کے باوجود گزشتہ 10 ماہ کے دوران 700 شہری ہلاک اور 1406 افراد زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر داعش کے حملوں کا نشانہ بنے۔
یو این اے ایم اے کی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ مارکس پوٹزل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس دفتر کی نگرانی سے پتہ چلتا ہے کہ 15 اگست سے سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے باوجود معاشرے کے اس طبقے پر تعلیم اور کام سمیت خواتین پر پابندیاں عائد ہیں۔
پوٹزل نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور عوامی زندگی میں شرکت کسی بھی جدید معاشرے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ سب کے لیے تعلیم نہ صرف ایک بنیادی انسانی حق ہے بلکہ کسی قوم کی ترقی اور ترقی کی کلید بھی ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ کے تسلسل میں طالبان کی طرف سے اعلان کردہ عام معافی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ حکومت کے حکومتی اور فوجی حکام کے ساتھ کچھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔