سچ خبریں:صیہونی ذرائع ابلاغ نے مزاحمتی گروہوں بالخصوص غزہ کی پٹی میں مزاحمت کا مقابلہ کرنے میں نیتن یاہو کی کابینہ کی کارکردگی پر تنقید کی۔
اسرائیل ہیوم اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ صیہونی حکومت کو فلسطینی جہاد اسلامی تحریک نے یرغمال بنا رکھا ہے نیزصیہونی ٹی وی 14 چینل نے اسرائیل کے خلاف سخت موقف اپنانے پر حماس کے خلاف ردعمل کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل ہیوم اخبار کے سینئر تجزیہ کار ایال زائسر نے ایک تجزیہ میں اعتراف کیا کہ تقریباً ایک دہائی سے حماس نے غزہ میں متعدد اسرائیلی فوجیوں کو قید کر رکھا ہے جنہیں زندہ یا مردہ واپس لانے میں ابھی تک اسرائیل کو کوئی کامیابی نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے اس معاملے میں یقین پیدا ہو گیا ہے کہ یہ مسئلہ اسرائیلی کابینہ کی ترجیحات میں ہے ہی نہیں نیز کابینہ کے خلاف صیہونی معاشرے کا دباؤ بھی اس حد تک نہیں ہے کہ وہ برداشت نہ کر سکے ۔
صہیونی تجزیہ کار کے مطابق جو بھی غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں کا جائزہ لے گا وہ اس نتیجے پر پہنچے گا کہ تمام اسرائیلی بالخصوص جنوب کے باشندے (غزہ کی پٹی کے اطراف) حماس اور جہاد اسلامی کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں بلکہ ان کے لیے کھلونہ بن چکے ہیں جس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل پر نہ ختم ہونے والی ضربیں لگائی جاتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ تنازع کے حالیہ دور میں ہم پر سو سے زائد راکٹ فائر کیے گئے، اگرچہ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جس کی وجہ سے اسرائیل کو اس کے نتائج بھگتنا پڑتےلیکن اس دور کے اختتام کے ساتھ ہی تنازع کے اگلے دور کے آغاز کے لیے الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے، اگرچہ ہم نہیں جانتے کہ یہ کب ہوگا لیکن یہ واضح ہے کہ یہ صرف وقت کی بات ہے، اور یہ (مسجد اقصیٰ) میں پولیس اور مسلمان نمازیوں کے درمیان تصادم یا جیلوں میں (فلسطینی مجاہدین) کے ساتھ تصادم کے ساتھ ہوگا۔
اپنے تجزیے کے ایک اور حصے میں انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل صرف کمزوروں کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے، لیکن حزب اللہ کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے، حماس کے خلاف ہچکچاہٹ سے کام کرتا ہے اور ایران کے خلاف نہایت ہی محطاط انداز اختیار کرتا ہے، تاہم پوری طاقت کے ساتھ شام پر حملہ کرتا ہے، یہ ملک ہماری بڑھتی ہوئی مایوسیوں اور ناکامیوں کا مرکز بننے والا ہے۔