سچ خبریں: اسرائیل کے ایک بینک نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے بعد اسرائیل کے معاشی حالات بہتر ہونے میں ایک سال سے زیادہ وقت لگے گا۔
صہیونی اخبار یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ اسرائیلی بینک “Haboalim” نے بعض اسرائیلی رپورٹس کی طرف سے شائع ہونے رپورٹوں کے برخلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے بعد اسرائیلی معیشت کی مکمل بحالی میں ایک سال سے زیادہ وقت لگے گا۔
یہ بھی پڑھیں: معصوم فلسطینی بچوں کے خون میں ڈوبتی صیہونی معیشت
اس صہیونی بینک کا مزید کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں پیداوار کی سطح کو بہتر کرنے میں ایک سال سے زیادہ وقت لگے گا اور اسرائیلی کرنسی کی قدر میں اضافہ اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کے امکان کے بارے میں شائع شدہ رپورٹیں وال اسٹریٹ جرنل کے اشاروں اور افواہوں کا نتیجہ ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حال ہی میں مقبوضہ علاقوں میں مضبوط اور مستحکم معیشت کے بارے میں بیانات دیے تھے لیکن اسرائیل کے مرکزی بینک کے اعدادوشمار کیپٹل مارکیٹ کی حقیقتوں اور سیاسی شخصیات کے بیانات میں تضاد کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس حوالے سے مرکزی بینک کے سربراہ امیر یارون نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ وہ تل ابیب کو ٹیکسوں میں اضافے سمیت شدید معاشی بحران میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
صیہونی حکومت کی کابینہ نے 2024 کے بجٹ میں اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا تقریباً 10 فیصد جنگی اخراجات پر مشتمل کرنے کے لیے مختص کیا ہے۔
مزید پڑھیں: طوفان الاقصی نے صیہونی معیشت کے ساتھ کیا کیا؟
یہ مسئلہ اسرائیلی معیشت کے لیے مشکل وقت کی نشاندہی کرتا ہے اور تل ابیب کو امریکی مالی مدد کا محتاج بنا دیتا ہے۔
اس دوران امریکہ نے اسرائیل کو تقریباً 3.8 بلین ڈالر کا اسلحہ اور گولہ بارود دیا ہے اور وہ اسرائیل کو مزید 14 بلین ڈالر امداد کے طور پر دینے جا رہا ہے۔