سچ خبریں:سعودی عرب کے سوشل میڈیا کارکن اور وبلاگر کو آل سعود حکومت کی صیہونیوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی مخالفت کرنے پر 25 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
العہد نیوز ایجنسی نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں جس کا عنوان تھا’’داود العلی سعودی ظلم و ستم کی نیا نشانہ ‘‘ لکھا ہے کہ سعودی عرب کی ایک عدالت نے داود العلی 25 سال قید کی سزا ہے وہ بھی صرف اس بات پر کہ انہوں نے صہیونی دشمن سے تعلقات کی بحالی کے متعلق مخالفت کا اظہار کیا تھا۔
العہد نے لکھا ہے کہ سعودی حکام نے اپنے ظلم و ستم کو انتہا تک پہنچا دیا ہے اور اپنی پالیسوں اور منصوبوں کے مخالفین کے خلاف فیصلوں اور سزاوں کو شدید کردیا ہے، اس مرتبہ ایک وبلاگر داود العلی کی باری ہے جنہیں ۲۰۲۰ء میں ٹویٹر پر اپنی سرگرمیوں کے نیتجے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یورپی انسانی حقوق کی تنظیم کے اعلان کے مطابق ریاض کی ایک کرمنل کورٹ نے جو انسداد دہشت گردی کی عدالت ہے مذکورہ ایکٹیوسٹ کے وبلاگز پر عائد الزامات کے سلسلے میں ان کے لئے 25 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
العہد نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ داود العلی الاحساء شہر کے رہائشی ہیں جو غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے شدید مخالف کے طور پر مشہور ہیں، اس سوشل ایکٹویسٹ نے سعودی سکیورٹی اداروں کی سخت پالیسیوں اور جابرانہ طرز عمل کے باوجود کسی شک و تردید کے بغیر اور بلاخوف اپنے ٹویٹر اکاونٹ کو خیانت کرنے والوں کی پالیسیوں پر شدید تنقید اور فلسطین کاز کی حمایت کے پلیٹ فارم میں تبدیل کردیا تھا۔