سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ملٹری انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ نے لبنان کے ساتھ سمندری سرحد کی حد بندی کا معاہدہ نہ ہونے کے نتیجے میں اس حکومت کے شمالی محاذوں کے جنگ بھڑکنے کے امکان کا اعلان کیا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے سربراہ ہارون حلیوا نے لبنان کے ساتھ سمندری سرحد کی حد بندی کا معاہدہ نہ ہونے اس حکومت کے شمالی محاذوں کے جنگ بھڑک اٹھنے کے امکان کا اعلان کیا ہے۔
حلیوا نے صیہونی حکومت کی فوج کے ترجمان کے حوالے سے کہا کہ میرا یقین ہے کہ اگر حزب اللہ نہ ہوتی تو لبنان ابراہیم معاہدے میں شامل ہو چکا ہوتا، انہوں نے بحری سرحد کی حد بندی کا معاہدہ نہ ہونے کے نتیجے میں لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ شمالی محاذ پر تصادم کے امکان کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: میں لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کو یاد دلاتا ہوں کہ اسرائیل کی فوجی طاقت وہ کس حد تک ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس کا امتحان نہیں لینا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ نصراللہ اسرائیل کی انٹیلی جنس اور فائر پاور کے بارے میں سب سے زیادہ جانتے ہیں، ہارون حلیوا نے دعویٰ کیا کہ مجھے لبنانیوں کو پیغام دینے کی ضرورت نہیں کہ لبنانیوں کو بجلی چاہیے لیکن جو منقطع ہو چکی ہے، لبنانی اپنی کرنسی کے گرتے ہوئے مشاہدہ کر رہے ہیں، لبنان بھی عراق، یمن، شام اور دیگر ممالک کی طرح ہے جو ایران سے مالی امداد حاصل کر رہے ہیں اور بین الاقوامی انڈیکس میں ممالک کی فہرست میں سب سے نیچے ہیں۔