سچ خبریں:بچوں کی قاتل صیہونی حکومت فلسطینی بچوں کو بھی نہیں بخشتی اور وہ قابض حکومت کے فوجیوں کی من مانی اور مسلسل گرفتاریوں سے محفوظ نہیں ہیں، صہیونی ان بچوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے وہ اپنے حقوق کے مستحق نہیں ہیں جس کی واضح مثال اس سال کے دوران 815 بچوں کو گرفتار کیا جانا ہے۔
العہد لبنانی نیوز سائٹ نے اس بارے میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینی بچہ احمد المنصاره اس صہیونی جرم کی واضح مثال ہے جو اسرائیلی جیلوں میں اذیت ناک ذہنی اور جذباتی حالت کا شکار ہے، اس سلسلے میں فلسطینی قیدیوں اور جیلوں سے آزاد ہونے والو کے امور کی نگراں کمیٹی کے تحقیقی مرکز کے سربراہ عبدالناصر فروانہ نے کہا کہ اس سال کے آغاز سے اب تک صیہونی قابض فوج نے 815 فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے العہد نیوز سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قابضین نے اب بھی 150 کے قریب بچوں کو اپنی جیلوں میں قید کر رکھا ہے، فروانہ نے تاکید کی کہ لڑکوں، لڑکیوں ، ان کی کم عمری، کمزور جسمانی ساخ، اور ان میں سے بعض کی صحت کی خراب حالت نیز بچوں کے لیے بین الاقوامی قانون کی طرف سے فراہم کردہ کم سے کم حقوق کی پرواہ کیے بغیر ایک منظم پالیسی کے فریم ورک میں بچوں کو حراست میں لیا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ صہیونیوں نے ان بچوں کو جیلوں میں قید کرنے یا سزائیں سنانے کے بعد ان کے ساتھ نمٹنے میں کم سے کم معیارات پر عمل نہیں کیا ہے،اسرائیل حقیقت کو مسخ کرنے اور ان بچوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کے لیے اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہا ہے تاکہ ایک متزلزل اور شکست خوردہ نسل پیدا ہو جو اس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہو۔
اس فلسطینی عہدیدار نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ قابض فلسطینی بچوں کے خلاف جو کچھ کررہے ہیں اس سے انہیں سلامتی اور امن حاصل نہیں ہوگا بلکہ ان جرائم سے صیہونی دراصل ان فلسطینی بچوں کے دلوں میں نفرت اور نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔
درایں اثنا فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے امور اطفال کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اس سال کے آغاز سے لے کر اب تک صیہونی حکومت نے 52 فلسطینی بچوں کو شہید کیا ہے جن میں سے بعض کو صیہونی فوج براہ راست گولیوں سے شہید کیا گیا ہے، کچھ کو صیہونی آبادکاروں کے حملوں میں اور کچھ طبی خدمات سے محرومی کی وجہ سے بھی مر چکے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فلسطینیوں کے ذہنوں اسرائیل کی قابض فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے ہزاروں بچوں کے نام موجود ہیں جن میں ہم شیر خوار "ایمان حجو” کا ذکر کر سکتے ہیں جو 2001 میں خان یونس کے علاقے میں صیہونی حکومت کے ٹینکوں کی گولہ باری میں شہید ہو گیا تھا، یا "محمد الدرہ” کا ذکر کیا جا سکتا ہے جسے 2000 میں اپنے والد کے پیچھے پناہ لینے کے دوران صیہونی فوج نے گولی مار دی تھی، فلسطینیوں کو صیہونی آباد کاروں کے جرائم آج بھی یاد ہیں جن میں یروشلم میں شہید بچے ” محمد ابوخدیر ” کو جلانے اور قتل کرنے کا جرم ، نابلس کے جنوب میں "دوما” گاؤں میں "دوابشہ” خاندان کو ان کے گھر کے اندر جلانا بھی شامل ہے۔