سچ خبریں:ریاستہائے متحدہ میں ایک داخلی تحقیقات کا نتیجہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف ایک تعلیمی سال میں ’’شکاگو پبلک اسکولز‘‘ میں طالبات کے خلاف جنسی حملوں کے 600 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔
شکاگو پبلک اسکولز ڈسٹرکٹ کے داخلی انسپکٹر جنرل کی 2021-2022 تعلیمی سال کی رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس ریاست میں اساتذہ اور اسکول کے عملے کی طرف سے طلباء کے خلاف زیادتی کی سینکڑوں شکایات کی درج گئی ہیں، یاد رہے کہ ایسی صورت حال میں جہاں امریکہ میں جنسی حملوں کے واقعات وقتاً فوقتاً ملکی میڈیا کی سرخیاں بنتے رہتے ہیں، اب شکاگو میں سینکڑوں طالبات کے خلاف جنسی حملوں سے متعلق رپورٹ کی میڈیا کی اہم خبر بن گئی ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ “شکاگو پبلک اسکولز” کے انسپکٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ 2021-2022 کے تعلیمی سال میں اس ریاست میں اساتذہ اور اسکول کے عملے کی طرف سے جنسی حملہ کے 600 سے زیادہ واقعات ہوئے ہیں۔
انسپکٹر جنرل کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ان تمام شکایات کی چھان بین کے بعد معلوم ہوا کہ ان میں سے تقریباً نصف شکایات (طلبہ پر جنسی حملوں کی 300 شکایات) کی درست بنیاد ہے، شکاگو پبلک سکولز آفس آف انسپکٹر جنرل کا کہنا ہے پچھلے سال کی نسبت ان شکایات کی تعداد دوگنا ہوئی ہے، اس دفتر کی رپورٹ کے مطابق درج کیے جانے والے نئے کیسز کی تعداد میں پچھلے سال کے مقابلے میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
شکاگو کے اسکولوں میں جنسی اسکینڈلز کے بارے میں شکایات کے کیسز پر نظر ڈالیں تو اساتذہ اور اسکول کے عملے کی جانب سے طلبا اور طالبات پر حملہ کرنے کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں، اسی طرح کے ایک کیسز میں ایک استاد کے 17 سالہ طالب علم کے ساتھ نفرت انگیز رویے، دوسرے استاد کی جانب سے اپنے طالب علم پر جنسی حملہ کرنے کی اجازت دینے کے نفرت انگیز اقدام اور دوسری طالبہ پر دباؤ ڈالنے کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ شکاگو کے اسکولوں میں طالب علموں پر جنسی حملوں کے واقعات صرف اساتذہ سے مخصوص نہیں ہیں بلکہ اسکول کے ملازم پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس کے ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ایک سال سے زائد عرصے تک غیر اخلاقی تعلقات ہیں، اس دوران اس نے اسے شراب پلائی اور اسے چرس خریدنے پر مجبور کیا، بتایا جاتا ہے کہ اسکول کے ملازم نے بدقسمت لڑکی اور اس کے اہل خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔