سچ خبریں:شیطانی آیات کے مصنف سلمان رشدی کی موجودہ حالت یوں بیان کی جا سکتی ہے کہ وہ موت کے اتنے قریب ہے کہ اسے زندہ مریض نہیں کہا جا سکتا۔
اگست کے آخری ایام تھے جب ایک خبر عالمی میڈیا کی مرکزی سرخی بنی کہ شیطانی آیات کتاب کے منحرف مصنف سلمان رشدی کو ایک نوجوان امریکی نے چھرا گھونپ دیا جس کے باعث وہ ہسپتال میں داخل ہوا، اس کے بعد سےاس کی جسمانی حالت پر نظر رکھنا سب سے مشکل کاموں میں سے ایک بن گیا ہے کیونکہ اس میدان میں بڑے پیمانے پر نیوز سنسر شپ ہے اور امریکی میڈیا اس سلسلہ میں خبروں کی اشاعت سے روکتا ہے۔
"ختم شدہ پھیپھڑوں اور تباہ شدہ اعصاب”؛ یہ وہ صورتحال ہے جس میں مغربی میڈیا کے مطابق منحرف انگریزی ادیب سلمان رشدی مبتلا ہے اور پانچ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی وہ ہسپتال اور انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہے نیز وینٹی لیٹر کے بغیر سانس لینے سے قاصر ہے، سلمان رشدی کے ایک ہاتھ اور ایک آنکھ کے معذور ہونے کے بارے میں شائع ہونے والی سرکاری خبروں کے علاوہ، امریکی میڈیا نے اس کی عمومی جسمانی حالت کو انتہائی نامناسب اور غیر مستحکم قرار دیا ہے، ایک ایسی صورتحال جو ناقابل واپسی معلوم ہوتی ہے۔
تاہم اس معاملے کے بارے میں آخری سرکاری خبر وہ ہے جو ان پر حملے کے دو دن بعد 23 اگست کو میڈیا میں سامنے آئی تھی،ان اطلاعات کے مطابق رشدی پر گردن اور پیٹ سمیت جسم کے کئی حصوں میں 10 سے 15 وار کیے گئے،اس کے علاوہ تازہ ترین معلومات میں یہ اعلان کیا گیا کہ سلمان رشدی مصنوعی سانس لینے والی مشین سے جڑا ہوا ہے اور وہ بولنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔
واضح رہے کہ شیطانی آیات کے مصنف کی موجودہ حالت اس طرح بیان کی جا سکتی ہے کہ وہ اس قدر قریب ہیں کہ اسے زندہ مریض نہیں کہا جا سکتا، دوسری طرف ہادی مطر نامی نوجوان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے جس نے اس مرتد مصنف کے خلاف حکم الٰہی پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کی تھی ، یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی جیل میں اس کی کیا حالت ہے۔ ابتدائی دنوں میں، یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اس پر دوسرے درجے کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن حالیہ مہینوں میں، مغربی میڈیا کی طرف سے اس کیس کی وسیع پیمانے پر میڈیا سنسر شپ کی گئی ہے۔