سچ خبریں: اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے نے اعلان کیا کہ بیجنگ کو روس کی جانب سے جنگ بندی کے قیام اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد بھیجنے کی قرارداد کی عدم منظوری پر گہرا افسوس ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے روسی قرارداد کی منظوری میں رکاوٹیں ڈالنے کے بعد اقوام متحدہ میں چینی حکومت کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے کہا کہ ہمیں روس کی قرارداد کو منظور کرنے میں سلامتی کونسل کی نا کامی پر شدید افسوس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل امریکہ کے ہاتھوں یرغمال
غزہ کی پٹی کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پیر کی شام ہونے والے اجلاس میں اس کونسل کے تین مستقل ارکان امریکہ، انگلینڈ اور فرانس نے روس کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جس میں روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ صیہونی حکومت غزہ کی پٹی پر حملے بند کرے۔
اس رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں روس کے نمائندے واسیلی بینزیا نے بھی مغربیوں کے اس خلل کے جواب میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ کونسل ابھی تک مغربی وفود کی خود غرضی کے ہاتھوں یرغمال ہے۔
اسپوٹنک کے مطابق روس کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو 4 مخالف ، 6 غیر حاضر اور حق میں 5 ووٹوں کے ساتھ رد کیا گیا نیز اسے ویٹو کے بغیر کم از کم 9 ووٹ نہیں مل سکے۔
مزید پڑھین؛ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی اقوام متحدہ کی ناکامی کی واضح مثال ہے: حریت کانفرنس
سلامتی کونسل میں روس کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ماسکو کی جانب سے فوری جنگ بندی کے لیے پیش کردہ قرارداد منظور نہ ہونے کے بعد روس کے نمائندے نے کہا کہ ایک طرف دنیا اس بات کا انتظار کر رہی ہے کہ سلامتی کونسل قتل عام اور خونریزی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے، لیکن مغربی حکومتوں کی جانب سے اس طرح کے متفقہ پیغام کو ویٹو کر دیا گیا۔
اس ملاقات میں امریکی نمائندے نے یہ کہتے ہوئے کہ روسی قرارداد میں حماس کی کارروائیوں کا کوئی حوالہ نہیں ہے ، دعویٰ کیا کہ غزہ میں موجودہ انسانی بحران کی وجہ حماس ہے۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کے نمائندے نے دعویٰ کیا کہ ہم ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو حماس کے دہشت گردانہ اقدامات کی مذمت نہ کرے۔