سچ خبریں:سعودی اپوزیشن ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکام نے سعودی عرب میں آزادی اظہار رائے کے 4 قیدیوں کو حتمی سزائے موت سنائی ہے۔
ان ذرائع کی رپورٹوں کے مطابق رعد محمد ضیف آل فضل، محمد علی الشقاق، منصور سمیرالحایک، مزروق محمد ضیف آل فضل آزادی اظہار رائے کے قیدیوں کو آل سعود کی جیلوں میں موت کی سزا سنائی گئی۔
یہ اس وقت ہے جب سعودی حکام نے سعودی کارکن علی رضی منصور الحائیکی کو 27 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سعودی عرب میں خاص طور پر سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹے محمد کے ولی عہد بننے کے بعد حزب اختلاف کے دبائو میں نمایاں اضافہ ہوا اور اس میں سعودی نظام کے ناقدین کے علاوہ خود محمد بن سلمان کے مخالفین بھی شامل تھے۔
آل سعود حکومت یہ دکھانا چاہتی ہے کہ کوئی بھی کارکن یا نقاد محفوظ نہیں ہے اور جاسوسی کے آلات کے ذریعے ان کو کنٹرول اور خاموش کر دیتا ہے۔ ماضی میں سعودی حکومت نے منفرد لوگوں پر ظلم کیا لیکن آج اس حکومت کے جبر میں تمام طبقات کے علما، شہزادے، مشنری، علماء حتیٰ کہ بچے اور خواتین بھی شامل ہیں اور آل سعود کے اقدامات نے اندر اور باہر نئی تحریکیں پیدا کر دی ہیں۔
یورپی سعودی ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے حال ہی میں اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب میں گزشتہ دس سالوں میں ریکارڈ تعداد میں پھانسی دی گئی ہے جبکہ اس نے 2013 سے اس سال اکتوبر تک 1100 افراد کو پھانسی دی جن میں سے 990 سے زیادہ شاہ ملک کے دور میں ہوئیں۔ سلمان بن عبدالعزیز 2015 کے اوائل سے ہیں۔