سچ خبریں:نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا دعویٰ ہے کہ مغرب نے روس کے حوالے سے جو غلطی کی اسے چین کے حوالے سے نہیں دہرانی چاہیے۔
مرر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے دعویٰ کیا کہ روس ایک آمرانہ حکومت ہے، انہوں نے ایسی حکومتوں پر انحصار کو خطرناک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مغرب کو چین کے بارے میں یہ غلطی نہیں دہرانی چاہیے۔
نارویجن بزنس کنفیڈریشن میں ایک تقریر کے دوران اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ولادیمیر پیوٹن (روسی صدر) کے یوکرین پر حملے نے ظاہر کیا کہ کیوں جمہوری ممالک کو بیجنگ کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں محتاط رہنا چاہیے،انہوں نے مزید کہا کہ آمرانہ حکومتوں پر انحصار خطرناک ہے، ابھی کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ روس سے گیس خریدنا محض ایک کاروباری مسئلہ ہے لیکن سچ یہ ہے کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور ہماری سلامتی سے متعلق ہے، تجارت بھی ایک سیاسی مسئلہ ہے۔
اسٹولٹن برگ نے مزید دعویٰ کیا کہ ہمیں دوسری آمرانہ حکومتوں بالخصوص چین کے بارے میں یہ غلطی نہیں دہرانی چاہیے،نیٹو کے سکریٹری جنرل نے ممالک پر زور دیا کہ وہ اہم قومی انفراسٹرکچر اور تنظیموں جیسے بندرگاہوں، ریلوے اور 5G نیٹ ورکس میں چینی کمپنیوں کو حصص فروخت نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ منافع بخش منصوبے صرف اس لیے نافذ کیے جائیں کہ وہ منافع بخش ہیں، یہ سوچ عمل کی بنیاد نہیں ہونی چاہیے،قلیل مدتی معاشی مفادات کو بنیادی قومی مفادات پر ترجیح نہیں دی جانا چاہیے،انہوں نے روس اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ممالک کی افواج نے زیادہ فوجی مشقیں اور آپریشن کیے ہیں اور دونوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات ہیں۔
اسٹولٹن برگ نے خبردار کیا کہ روس کو کم سمجھنا خطرناک ہے،جس طرح یوکرین میں روس کی فتح یوکرینیوں کے لیے المناک ہوگی، اسی طرح پیوٹن کی فتح ہمارے لیے خطرناک ہوگی، میرا انہیں اور دیگر آمرانہ لیڈروں کے لیے پیغام ہے کہ اگر وہ فوجی طاقت کا استعمال کرتے ہیں تو وہ وہی ملے گا جس کی وہ توقع کرتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر آزادی اور جمہوریت پر ظلم کی فتح ہو جائے تو دیرپا امن نہیں ہو گا،یوکرین کی جنگ مذاکرات کی میز پر ختم ہونی چاہیے۔