سچ خبریں: میڈیا رپورٹس میں غزہ کی پٹی میں جنگ کے لیے صہیونی قابضین کے ساتھ یوکرینی فوجیوں کی موجودگی کا اشارہ ملتا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے فوجی غزہ کی پٹی میں لڑنے کے لیے صہیونی فوج کی صفوں میں شامل ہوگئے ہیں،باخبر ذرائع نے اعلان کیا کہ الشجاعیہ محلے میں ہونے والی جھڑپوں میں فلسطینی مزاحمتی فورسز کے ہاتھوں کم از کم سات فوجی مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جبالیا میں صیہونی قابضین کے نئے مظالم اور قتل و غارت گری
ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے ویڈیو کلپس میں واضح ہے کہ مسلح فوجی ایک دیوار کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں اور یوکرینی زبان میں بات کر رہے ہیں۔
الجزیرہ چینل کی مشاہداتی اور تحقیقی ٹیم نے ان ویڈیو کلپس کا جائزہ لینے کے بعد اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ فوجی جس جگہ جمع ہوئے ہیں وہ غزہ میں ہے اور وہ یوکرینی زبان بول رہے ہیں۔
اسی دوران یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے فوجیوں کو غزہ کی پٹی یا دیگر علاقوں میں بھیجنے کی تردید کی،تاہم شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ہزاروں فرانسیسی، برطانوی اور جرمن فوجی غزہ کی پٹی میں صہیونی قابضین کے ساتھ موجود ہیں۔
اس سلسلے میں جنوبی افریقہ کی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اس ملک کے شہری جو غزہ میں صہیونی فوج کی صفوں میں لڑرہے ہیں، انہیں قانونی کاروائی اور شہریت سے محرومی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،یہ اس وقت ہے جب اس ملک کے صدر نے غزہ کی جنگ کو نسل کشی قرار دیا تھا۔
جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے ان خبروں پر گہری تشویش ہے کہ اس کے کچھ شہری غزہ میں لڑنے کے لیے قابض فوج میں شامل ہوئے ہیں یا انہوں نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت نے تاکید کی کہ اس طرح کے اقدامات سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مزید بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب میں مدد مل سکتی ہے ، ایسا فیصلہ کرنے والوں کے خلاف جنوبی افریقہ میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: شمالی غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف صیہونی قابضین کی نئی جارحیت
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں تل ابیب کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے درخواست جمع کرائی تھی،اس کے ساتھ ہی اس ملک نے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر تل ابیب کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کے لیے مقبوضہ علاقوں سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا۔