?️
حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت مقرر:صہیونی میڈیا کا دعویٰ
ایک صہیونی میڈیا ادارے نے باخبر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکا نے مشترکہ طور پر حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے دو ماہ کی حتمی مہلت طے کر لی ہے۔ اس دعوے کے مطابق یہ مدت حماس کے ہتھیار ڈالنے کے لیے آخری موقع تصور کی جا رہی ہے۔
الجزیرہ کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ میں روزنامہ یسرائیل ہیوم نے بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس معاملے پر اتفاق کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں فریقوں نے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دینے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے جو اس بات کا تعین کریں گی کہ عملی طور پر حماس کو غیر مسلح کرنے سے کیا مراد لی جائے گی اور اس کے معیار کیا ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں واقع مارالاگو میں نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ حماس کو ہتھیار ڈالنے کے لیے “انتہائی مختصر وقت” دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حماس نے اس مدت میں شرائط پر عمل نہ کیا تو ان کے امن منصوبے کے دوسرے مرحلے میں اس تنظیم کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ یہ ملاقات ایک سال کے دوران ٹرمپ اور نیتن یاہو کی پانچویں ملاقات تھی۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی قیادت نے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ فلسطینی اسلامی جہاد کے سینئر رہنما ہیثم ابو الغزلان نے رواں سال کے آغاز میں واضح کیا تھا کہ کوئی بھی طاقت مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کے مقصد سے غزہ میں داخل نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت کے ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور امریکا بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے۔
ابو الغزلان نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت کی موجودگی کو غزہ میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور مزاحمتی گروہ کسی بھی معاہدے کی کامیابی کے خواہاں ضرور ہیں، لیکن اپنی بنیادی پوزیشن سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
اسی طرح حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے بھی کسی قسم کی بیرونی سرپرستی یا مداخلت کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمت کو غیر مسلح کرنا قابل قبول نہیں اور فلسطینی امور میں کسی خارجی قوت کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل نہ صرف غزہ سے متعلق معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے بلکہ اپنے بین الاقوامی وعدوں کو بھی مسلسل پامال کر رہا ہے۔
اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے واضح ضمانتیں اور ٹھوس تعهدات ضروری ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ اسلحہ جسے اسرائیل دو سالہ جنگ اور شدید فوجی کارروائیوں کے باوجود چھیننے میں ناکام رہا، اسے اب سیاسی دباؤ کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی میڈیا کے دعووں کے باوجود حماس اور دیگر مزاحمتی گروہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور غزہ میں کسی بھی منصوبے کو مسلط کیے جانے کے امکان کو سختی سے رد کر رہے ہیں۔


مشہور خبریں۔
کورونا پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے
?️ 23 اگست 2021کراچی (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کورونا پابندیوں کے
اگست
فلسطین دنیا میں افکار عمومی کا پہلا مسئلہ
?️ 29 اکتوبر 2023سچ خبریں:آزاد قوموں اور بیدار ضمیروں کے درمیان فلسطین کے مظلوم عوام
اکتوبر
اسلامی ممالک نے کن اسرائیلی برانڈز اور اشیاء کا بائیکاٹ کیا؟
?️ 28 نومبر 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کے تناظر
نومبر
شام میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے پس پردہ راز کیا ہے ؟
?️ 28 اکتوبر 2025سچ خبریں: اسرائیلی ریاست نے شام کے جنوبی علاقوں پر حملے جاری
اکتوبر
غیر قانونی گرفتاریوں کا کیس: ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے وارنٹ گرفتاری جاری
?️ 20 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر شہریار
فروری
شام میں امریکی کے غیر قانونی اقدامات
?️ 17 اگست 2023سچ خبریں:دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے شام میں امریکی فوج
اگست
الجزائر اور یواے ای کے تعلقات میں درار کی افواہیں؛حکام کی تردید
?️ 21 جون 2023سچ خبریں:الجزائر کی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے سفیر کو
جون
حماس کا غزہ کے مستقبل میں مرکزی کردار
?️ 10 نومبر 2023سچ خبریں:اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن غازی حمد
نومبر