حج امسال فلسطین کے ساتھ یکجہتی اور غاصبانہ قبضے کے خلاف مقدس احتجاج کا منظر بنے

حج امسال

🗓️

سچ خبریں: حج، خاص کر اس سال جو "قرآنی سلوک، اسلامی یکجہتی اور مظلوم فلسطین کی حمایت” کے محور پر منعقد ہو رہا ہے، امتِ مسلمہ کی روحانی و سیاسی بحالی، وحدت اور مزاحمت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ مکمل گفتگو درج ذیل ہے:
سوال: آپ کے خیال میں، حج کا یہ عظیم اجتماع اسلامی ممالک کی ترقی، اختلافات میں کمی اور باہمی محبت کو فروغ دینے کے لیے کس طرح یکجہتی کا ذریعہ بن سکتا ہے؟
جواب: حج، عالمی امتِ مسلمہ کی الہی یکجہتی کا مظہر ہے۔ یہ ہر نسل، زبان اور ثقافت کے مسلمانوں کو ایک عبادت میں متحد کرتا ہے۔ حج میں اسلامی وحدت کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، کیونکہ یہ نسلی، قومی اور مذہبی حدود کو مٹا دیتا ہے۔
حج، ممالک کے رہنماؤں، علماء اور زائرین کے درمیان مکالمے کا بے مثال پلیٹ فارم ہے۔ اس موقع پر معاشی ناانصافی، سیاسی تقسیم اور اخلاقی زوال کے حل تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ یہ اجتماع عوامی یکجہتی کے ذریعے محبت کو مضبوط کرتا ہے اور اسلامی اخوت، رحمت اور انصاف کی روح کو زندہ کر کے اختلافات کو کم کرتا ہے۔
سوال: کیا گزشتہ برسوں میں اسلامی ممالک حج کی عظیم صلاحیتوں سے مکمل فائدہ اٹھا پائے ہیں؟ اگر نہیں، تو اس کی کیا وجہ ہے؟
جواب: نہیں، عالم اسلام نے حج کی روحانی اور استراتژک صلاحیتوں کو صحیح طور پر بروئے کار نہیں لایا۔ دہائیوں سے حج صرف انفرادی عبادت تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، جبکہ اس کی تاریخی حیثیت امت کے روحانی اجتماع کے طور پر ابھر نہیں پائی۔
اس سلسلے میں مسلم اقوام کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ ہمیں حج کے دوران حکومتوں، سول سوسائٹی اور علماء کے درمیان مکالمے کے لیے واضح ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ مشترکہ منصوبہ بندی، سیاسی اجماع اور فکری تبادلے کی کمی نے حج کو اس کے تاریخی مقام سے محروم کر دیا ہے۔ نیز، حج کے روحانی تجربے اور اس کے بعد کی اجتماعی ذمہ داریوں کے درمیان کوئی ربط نہیں ہے۔
سوال: اسلامی ممالک کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے حج کے اجتماع سے بہتر فائدہ اٹھانے کے کیا عملی اقدامات ہو سکتے ہیں؟
جواب:
1. حج مکالمہ فورم: علماء، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور زائرین کے لیے اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ امت کے چیلنجز پر بات ہو سکے۔
2. زائر ڈپلومیسی: مختلف مکاتب فکر اور خطوں کے زائرین کے درمیان ثقافتی تبادلے اور یکجہتی کے پروگرامز ترتیب دیے جائیں۔
3. مشترکہ اعلامیے: حج کے موقع پر وحدت، انصاف اور امن کے مشترکہ اعلامیے جاری کیے جائیں۔
4. حج لگےسی پروگرامز: زائرین کو واپسی پر امن اور وحدت کے سفیر بنانے کے لیے تربیتی پروگرامز تشکیل دیے جائیں۔
سوال: اس سال کا حج مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟ غزہ کے مظلوم لوگ حج اور حاجیوں سے کیا توقع رکھتے ہیں؟
جواب: اس سال کا حج فلسطین کے ساتھ یکجہتی اور مزاحمت کی روح لیے ہوئے ہونا چاہیے۔ زائرین علامتی اقدامات، اجتماعی دعاؤں، حمایتی نشانات اور موقف کے اظہار کے ذریعے عالمی توجہ فلسطین کی طرف مبذول کروا سکتے ہیں۔
غزہ کے لوگ توقع کرتے ہیں کہ حاجی ان کی آواز بنیں— نہ کہ صرف ہمدردی کے اظہار کے طور پر، بلکہ بہادری کے ساتھ۔ وہ چاہتے ہیں کہ آوازیں بلند ہوں، رہنما بیدار ہوں اور حاجی غزہ کے بہائے گئے خون پر خاموش نہ رہیں۔ حج، غاصبانہ قبضے اور ناانصافی کے خلاف ایک مقدس احتجاج بن سکتا ہے۔
سوال: اسلامی ممالک، جیسے کہ ملائیشیا، نے حج کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ آپ زائرین کو کیا سفارش کرتے ہیں؟
جواب: زیادہ تر ممالک نے زائرین کی صحت اور سہولیات پر توجہ دی ہے، لیکن اب بھی استراتژک اور روحانی تحریک کی ضرورت ہے۔ ملائیشیا میں امتِ مسلمہ کے مسائل، خاص طور پر فلسطین، کے بارے میں تعلیمی ماڈیولز شامل کرنے کی مانگ بڑھ رہی ہے۔
میں زائرین کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ حج کو صرف انفرادی سفر نہ سمجھیں۔ ان کا احرام یکجہتی کا اعلان ہو، عرفات میں ان کی دعاؤں میں غزہ، کشمیر اور دیگر مظلوم مسلمانوں کا درد شامل ہو۔ حج سے واپسی کا مطلب صرف گناہوں سے پاکیزگی نہیں، بلکہ ایک مقدس ذمہ داری کا حامل ہونا بھی ہے۔
سوال: آپ کے خیال میں، شیعہ اور اہل سنت کے درمیان یکجہتی کے لیے حج کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟ اس موقع سے کیسے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟
جواب: حج تمام انسانی تفریق کو توحید کے سامنے مٹا دیتا ہے۔ عرفات کے میدان اور طواف کے دوران کسی پر "شیعہ” یا "سنی” کا لیبل نہیں لگتا—صرف مسلمان ہونا اہمیت رکھتا ہے۔ یہ باہمی احترام، تعصبات کو ختم کرنے اور مشترکہ عقائد پر زور دینے کا بہترین موقع ہے۔
اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں مختلف مکاتب فکر کے علماء اور زائرین کے درمیان آزاد اور بااحترام مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ مشترکہ روحانی تجربات کو اپنانا چاہیے اور فرقہ وارانہ اشتعال سے گریز کرنا چاہیے۔ حج مقدس وحدت کا میدان ہونا چاہیے، نہ کہ سیاسی مخالفتوں کا۔
حج شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اختلافات ختم کرنے اور وحدت کو مضبوط بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔ جب لاکھوں مسلمان احرام میں شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں، ایک جیسے اعمال کرتے ہیں اور ایک ہی اللہ کو پکارتے ہیں، تو یہ یاد دہانی ہوتی ہے کہ ہمارا مشترکہ ایمان ہماری تفریق سے کہیں بڑھ کر ہے۔

مشہور خبریں۔

اسلامی ممالک غزہ کے لیے کیا کر رہے ہیں؟

🗓️ 21 نومبر 2023سچ خبریں: ترکی کے وزیر خارجہ نے غزہ کی پٹی میں جنگ

اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی

🗓️ 11 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتے کے ابتدائی روز

وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نیویارک پہنچ گئے

🗓️ 21 ستمبر 2021نیویارک (سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی یواین جنرل اسمبلی کے اجلاس میں

وزیراعظم کی احد چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری

🗓️ 25 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکٹر نے اپنے مشیر

12 فروری 1978 کو کیا ہوا؟

🗓️ 1 فروری 2025سچ خبریں: اسلامی انقلاب کی فتح کے یقینی آثار کے ظہور کے

امریکہ غزہ کے لوگوں کی نسل کشی میں برابر شریک 

🗓️ 18 اپریل 2025سچ خبریں: جیوش وائس فار پیس تنظیم نے اپنے انسٹاگرام پیج پر خان

روس، پاکستان کو اسپٹنک فائیو کی 5 ملین ڈوز جلد فراہم کرے گا

🗓️ 14 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) روس ، پاکستان کو اسپٹنک فائیو کی 5

امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتا ہے: قندھار دھماکے پر لبنان کا جواب

🗓️ 16 اکتوبر 2021سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ تحریک نے ایک بیان میں قندھار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے