سچ خبریں:حالیہ دنوں میں یمنیوں نے عملی طور پر بحیرہ احمر کو اسرائیل کے لیے ایک غیر محفوظ علاقے میں تبدیل کر دیا ہے اور اس مسئلے نے اس کے اہم اتحادی امریکہ کو جدوجہد میں مبتلا کر دیا ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اسرائیل سے کہا کہ وہ یمن کی انصار اللہ کے حالیہ میزائل اور ڈرون حملوں کا جواب نہ دے اور یہ کام امریکی فوج پر چھوڑ دے۔ اس رپورٹ میں امریکی حکام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ اس بات سے پریشان ہے کہ اسرائیل کے ردعمل سے موجودہ تنازعہ مزید پھیل جائے گا۔
ادھر امریکی حکام نے پولیٹیکو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کی فوج یمن کی انصار اللہ کے ساتھ فوجی تنازع نہیں چاہتی۔ اس امریکی میڈیا کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کے اندر ایک اہم اتفاق رائے ہے کہ حوثیوں کے خلاف امریکی فوج کا براہ راست ردعمل عقل سے ہم آہنگ نہیں ہے۔
یمن کی تحریک انصار اللہ نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں غزہ کے خلاف اسرائیلی حملوں کے بعد سے بحیرہ احمر اور بحیرہ مکران میں اسرائیلی بحری جہازوں کے خلاف متعدد فوجی کارروائیاں کی ہیں اور متعدد بار مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں واقع ایلات کی بندرگاہ کو ڈرون سے نشانہ بنایا ہے۔ اور میزائل حملے۔ صنعاء حکومت کے وزیر دفاع نے بدھ کے روز اس بات پر زور دیا کہ ملک کی بحریہ، میزائل اور ڈرون فورسز غزہ پر تل ابیب کی جارحیت بند ہونے تک صیہونی حکومت کے اہداف کے خلاف سخت ترین حملے کرنے کے لیے تیار ہیں۔