سچ خبریں: اقوام متحدہ کی وابستہ ایجنسی آنروا نے غزہ میں بچوں کے اسکول اور تعلیم سے دور رہنے کے باعث ایک نسل کی تباہی کے خطرے پر خبردار کیا ہے۔
آنروا نے اعلان کیا کہ غزہ پر جاری جنگ کے آغاز سے اب تک اس پٹی میں موجود اس کی 70 فیصد سے زیادہ اسکولوں کو صہیونی ریاست کی فوج نے بمباری سے تباہ یا شدید نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ میں اسکولوں پر حملے کا مقصد کیا ہے؟
آنروا نے اس بات پر زور دیا کہ سینکڑوں ہزاروں فلسطینی پناہ گزین ان اسکولوں میں پناہ گزین ہیں جس کی وجہ سے ان اسکولوں کو تعلیم کے لیے استعمال کرنا ممکن نہیں ہے۔
امدادی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہم اپنے تمام کارکنان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یکم اکتوبر 2024 سے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کریں۔
دوسری جانب آنروا کے کمشنر جنرل فلیپ لازارینی نے کہا کہ خطے میں غزہ کے علاوہ تمام بچے اسکول جا رہے ہیں، 600000 سے زیادہ بچے گہرے نفسیاتی صدمے سے دوچار ہیں اور ابھی تک تعلیم سے محروم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جتنی دیر تک بچے اسکول سے دور رہیں گے، ایک نسل کی تباہی کا خطرہ بڑھ جائے گا، غزہ میں ہمارے 70 فیصد اسکول تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے اور ان میں سے بیشتر اب پناہ گزینوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں صیہونیوں کا تصور سے بڑھ کر وحشی پن
لازارینی نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی سب کے لیے ایک کامیابی ہے اور شہریوں کو سکون فراہم کرتی ہے۔