یروشلم کےپادری نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں عیسائیوں کی موجودگی کو خطرہ لاحق ہے جبکہ صہیونی گروہوں کے ہاتھوں اس شہر کے گرجا گھروں کو بار بار تباہ کیا گیا ہے۔
یروشلم میں آرتھوڈوکس عیسائیوں کے رہنماؤں میں سے ایک بشپ (پیٹریارک) تھیوفیلس III نے کہا کہ انتہا پسند صہیونی گروہ یروشلم کے پرانے حصے میں عیسائیوں کی موجودگی کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں، انھوں نے برطانوی اخبار "ٹائمز” میں شائع ہونے والے ایک کالم میں لکھا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ صیہونیوں کا مقصد عیسائی برادری کو القدس کے حصے سے نکالنا ہے جہاں تینوں آسمانی مذاہب یعنی یہودیت، عیسائیت کے اور اسلام مقدس مقامات موجود ہیں۔
تھیوفیلس III نے زور دیاکہ یروشلم میں ہماری موجودگی خطرے میں ہے،ہمارے گرجا گھروں کو صیہونی انتہا پسند گروپوں سے خطرہ ہے نیز یروشلم میں عیسائی برادری ان صہیونی انتہا پسندوں کے ہاتھوں بہت زیادہ نقصان اٹھا چکی ہے۔ ہمارے بھائی اور بہنیں نفرت پر مبنی جرائم کا شکار ہیں، ہمارے گرجا گھروں کو مسلسل تباہ اوران کی بے حرمتی کی جا رہی ہے، ہمارے علما کو کئی بار دھمکیاں دی جا چکی ہیں۔
اس سلسلے میں ایک صہیونی عہدہ دار نے تھیوفیلس سوم کے بیانات کو حقیقت سے بعید قرار دیتے ہوئے اس حکومت کی وزارت خارجہ کے 22 دسمبر کو جاری کردہ بیان کا حوالہ دیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی حکومت تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے مذہبی رسول اور عبادت کی آزادی کے ساتھ ساتھ مقدس مقامات تک رسائی کی آزادی کے لیے پرعزم ہے۔