سچ خبریں:ایک برطانوی انسانی حقوق گروپ نے الزام عائد کیا ہے کہ برطانیہ نےان خواتین اور بچوں کوجو شام کے ایک کیمپ میں قید ہیں، واپس لے جانے سے انکار کر کے اپنے آپ کو ان پر ہونے والےتشدد میں ملوث کر لیا ہے جبکہ قیدیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔
برطانوی اخبارگارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ (RSI) کی تشخیص سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ اور کچھ دوسرے ممالک ان دو گندے اور غیر قانونی کیمپوں کے حالات پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں جہاں 60000 خواتین اور بچوں کو رکھا جا رہا ہے،یادرہے کہ ان میں سے کئی افراد داعش کے زوال کے بعد سے ان کیمپوں میں قید ہیں۔
برطانیہ سے شام آنے والے تقریبا 15سے 20 خاندان اور افراد شمال مغربی روس میں زیر حراست افراد میں شامل ہیں نیز شمیمہ بیگم اور کچھ دیگر شامی شہری جو برطانوی شہریت سے محروم ہو چکے ہیں ان قیدیوں میں شامل ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ برطانوی حکومت نے اپنے شہریوں سمیت خواتین اور بچوں کے اس گروپ کو برطانیہ واپس لے جانے سے انکار کر دیا ہے ،یادرہے کہ برطانوی حکومت ایسی صورت حال میں یہ قدم اٹھا کر ان لوگوں کو تشدد اور موت کے سامنے لا رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پران انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جنہیں برطانوی حکومت بین الاقوامی سطح پر فروغ دے رہی ہے اور اس کا مسلم خواتین اور بچوں کے ساتھ ناروا سلوک ہے،ان میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے داعش کے زیر تسلط شام کے علاقوں میں رہے یہاں تک کہ 2019 میں دیر الزور شہر داعش کے ہاتھوں سے نکل گیا جس کے بعدشامی کرد جنگجوؤں نے شہر پر قبضہ کر لیا توا س وقت یہ خواتین اور بچے داعش کے قبضے میں تھے۔