سچ خبریں:وائٹ ہاؤس کے ترجمان کاکہناہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ سفارتی مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن پابندیوں میں کمی نہیں لائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جینیفر ساکی نے جمعہ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ سفارتی مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن پابندیوں میں کمی لانے کے لئے اقدامات نہیں کرے گا، گذشتہ رات بھی امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نیڈ پرائس نے ایک نیوز کانفرنس میں واضح طور پر اشارہ کیا تھا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ کچھ ایرانی اداروں پر پابندیوں کے لیبل کو تبدیل کرنے کی سابقہ انتظامیہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے پیچھے ہٹ سکتی ہے،واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کو ایران کے جوہری معاہدے میں واپس لانے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2016 میں دست برداری اختیاری کر لی تھی۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے حال ہی میں فرنافرز میگزین میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ایرانی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کی شرط کو اپنے ملک پر عائد پابندیوں کو غیر مشروط طور پر ہٹائے جانے کا اعلان کیا تھا،دوسری طرف بائیڈن حکومت نے کہا ہے کہ معاہدے میں واپسی کے لئے شرط یہ ہے کہ اس میں امریکہ کی واپسی اور وعدوں کی عدم تکمیل اور یورپی ممالک کی جانب سے اپنے وعدے پورے نہ کیے جانے کے جواب میں تہران نےاپنے ایجنڈے میں جو معاون اقدامات کیے تھے ، ان سے واپس آجائے جس کے جواب میں ایران نے کہا کہ انھیں امریکہ کے معاہدے میں واپس آنے میں کوئی جلدی نہیں ہےنیز واشنگٹن معاہدےکی یکطرفہ خلاف ورزی کی وجہ سے اس معاہدے پر شرط عائد کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے عراق شام کی سرحد پر مزاحمتی گروپوں پر امریکی فضائی حملوں کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے "متناسب” ہیں،جن ساکی نے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اس حملے نے "مشرقی شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا” کو ایک واضح پیغام دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کاکہناہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ سفارتی مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن پابندیوں میں کمی نہیں لائے گا۔