سچ خبریں:ایک سابق صہیونی عہدیدار نے اپنے ایک انٹرویو میں تاکید کی کہ صیہونی حکومت کو تہران کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی خفیہ کاروائیوں کو جاری رکھنا ہوگا۔
اسرائیلی فوج کی انٹلی جنس سروس کے سابق سربراہ ، جنرل احرون زئی فرکاش نے یروشلم پوسٹ کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا کہ اسرائیل کو ایران میں اپنی خفیہ کاروائیوں کو جاری رکھنا چاہئے، انہوں نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ ایران ایٹمی مذاکرات میں بہت زیادہ مراعات حاصل کرنا چاہتا ہے جس کا اثر براہ راست اسرائیل پر پڑ سکتا ہے اور اس کے بارے میں ہمارے پاس بہت سارے سوالات ہیں۔
یادرہے کہ سابق صہیونی انٹیلی جنس عہدیدار نے 2015 کہ جب ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ہو، کی نسبت موجودہ صورتحال کو نہایت ہی بدتر بتاتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ٹرمپ نے مئی 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہوکر ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا تھا تاہم ایران اپنے موقف سے ایک ملی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹااور نہ ہی وہ اس کے موقف میں لغزش آئی۔
انہوں نے کہا کہ اب تہران نے دھمکی دینا شروع کردی ہے کہ اگر آپ کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے ہیں تو ہم موجودہ رفتار سے چھ گنا زیادہ افزودگی کے حجم میں اضافہ نیز جدید سینٹری فیوج جیسے اقدامات کریں گے،اگر وہ ایسافیصلہ کرتے ہیں تو ان کے پاس اتنے یورینیم موجود ہیں کہ وہ دو جوہری بم بنا سکتے ہیں۔
فرکاش نے کہا کہ انھوں نے دھاتی یورینیم تیار کیا جو ایک اعلی درجے کی نمائندگی کرتا ہے،انہوں نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز کے لئے معائنہ کرنا زیادہ مشکل بنا دیا ہے، اسرائیلی انٹلی جنس کے سابق عہدیدار نے بتایا کہ ایٹمی معاہدے کے تحت انہیں 15 سال تک دھاتی یورینیم تیار کرنے کی اجازت نہیں تھی تاہم معاہدہ میں کچھ کمیاں رہ گئی تھیں جس کا انھوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔