سچ خبریں: امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ مارک ملی نے ایک فوجی تقریب میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
الجزیرہ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مارک ملی (65 سالہ) نے اپنے فوجی عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان ایک فوجی تقریب میں کیا جس میں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور امریکی صدر جو بائیڈن نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی فوج کے سربراہ نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے حوالے سے اہم دعویٰ کردیا
اس فوجی تقریب میں مارک ملی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جب سے میں نے اکتوبر 2019 میں یہ عہدہ سنبھالا ہے، چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے، سکریٹری دفاع لائیڈ اسٹون کے ساتھ، یوکرین کے لیے امریکی فوجی امداد کے دوران میں نے بہت سے بحرانوں کا سامنا کیا ہے ۔
میں نے روس کے ساتھ جنگ کی نگرانی کی ہے، اپنے بیان کے ایک میں امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ نے افغانستان کا ذکر کیا اور دعویٰ کیا کہ اس ملک میں 20 سال کی لڑائی کے بعد طالبان گروپ کی اقتدار میں واپسی (2021) میں اسٹریٹجک ناکامی ہے۔
اپنی تقریر میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس عہدے پر رہنے کا ذکر کیا اور ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بننے پر افسوس کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: شام اور عراق کے خلاف نئی امریکی سازش
جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین کے طور پر ملی کی مدت کے آخری دن ٹرمپ پر ملی کی بے مثال تنقید یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکی فوج ٹرمپ کے دور سے اب تک اس ملک کے ہنگامہ خیز سیاسی میدان میں مزید داخل ہوئی ہے۔
ملی کا بیان اس تناظر میں ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے انخلاء کے وقت امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ مارک ملی کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں سزائے موت کے قابل قرار دیا ۔