امریکی دفاعی بجٹ کی منظوری، ٹرمپ اور پینٹاگون کی شفافیت پر بڑھتی تشویش

دفاعی بجٹ

?️

امریکی دفاعی بجٹ کی منظوری، ٹرمپ اور پینٹاگون کی شفافیت پر بڑھتی تشویش

 امریکی ایوان نمائندگان نے بدھ کی شب 900 ارب ڈالر مالیت کا دفاعی بجٹ (قانونِ اختیاراتِ دفاع) منظور کرلیا، جس میں فوجیوں کی تنخواہوں میں اضافے، ہاؤسنگ اور فوجی تنصیبات کی بہتری، اور اسلحے کی خریداری کے نظام کی اصلاح شامل ہے۔ تاہم ارکانِ کانگریس نے پینٹاگون اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شفافیت اور جوابدہی کے فقدان پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس بل کو 312 کے مقابلے میں 112 ووٹوں سے دو جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔ قانون کے تحت 2026 کے لیے امریکی دفاعی پالیسی کی سمت متعین کی جائے گی اور فوجی اہلکاروں کے لیے 3.8 فیصد تنخواہوں میں اضافہ بھی شامل ہے۔

ٹرمپ حکومت نے اس بل کی منظوری کی درخواست کی تھی۔ بل میں ایک خصوصی شق شامل ہے جس کے تحت 2026 میں وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسٹ کے سرکاری سفر کا بجٹ اس وقت تک محدود رہے گا جب تک وہ کیریبین میں منشیات اسمگلنگ کے شبے میں شامل کشتیوں پر امریکی حملوں کی اصل وڈیو کانگریس کے حوالے نہیں کرتے۔

بل میں پینٹاگون سے یورپی اتحادیوں خصوصاً یوکرین کے لیے مزید تفصیلات فراہم کرنے کا تقاضا بھی شامل ہے۔ امریکی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ دفاعی صنعت کی جانب سے تاخیر کے باعث اسلحے کی خریداری کے عمل میں اصلاح ناگزیر ہوچکی ہے۔

حکمران اور اپوزیشن دونوں جماعتیں مجموعی طور پر بل کی حمایتی رہی ہیں، لیکن قدامت پسند ارکان نے شکایت کی کہ اس بل میں امریکہ کے بیرونی عسکری وعدوں میں کمی کے لیے کوئی واضح حکمتِ عملی شامل نہیں۔

ڈیموکریٹ رہنماؤں نے کہا کہ بل شفافیت بڑھانے کے لیے اہم قدم ہے، تاہم وہ اب بھی اس بات پر ناخوش ہیں کہ یہ قانون ٹرمپ حکومت کی صوابدیدی عسکری طاقت کو ’کافی حد تک محدود نہیں کرتا۔

بل کے مطابق پینٹاگون کم از کم 76 ہزار امریکی فوجیوں کو یورپ میں تعینات رکھے گا تاکہ روس کے خلاف دفاع مضبوط رہے، جب کہ یوکرین کو دو سال کے لیے سالانہ 400 ملین ڈالر کا اضافی اسلحہ فراہم کیا جائے گا۔

دفاعی بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کے 1.6 ارب ڈالر کے اخراجات ختم کردیے گئے ہیں، جب کہ دفاعی تنوع اور شمولیت سے متعلق دفاتر و پروگرام ختم کرکے مزید 40 ملین ڈالر بچائے گئے ہیں۔

کانگریس نے 2003 کی عراق جنگ کے اختیار کو منسوخ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ وہی اختیار تھا جسے 2020 میں ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کے خلاف امریکی ڈرون حملے کے قانونی جواز کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

کانگریس نے شام پر عائد امریکی پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد سابق صدر بشار الاسد پر دباؤ ڈالنا تھا، مگر حالیہ سیاسی تبدیلیوں اور نئی عبوری حکومت کے بعد امریکہ سمجھتا ہے کہ پابندیوں کی بحالی کا خدشہ سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

دفاعی بجٹ کی یہ بھاری دستاویز اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کی جائے گی، جہاں اسے سال کے اختتام سے پہلے منظور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان فوجی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط

?️ 24 اگست 2025سچ خبریں: سعودی عرب کی وزارت دفاع نے امریکہ کی نیشنل گارڈ

مغربی کنارے میں عام ہڑتال کی اپیل

?️ 27 فروری 2024سچ خبریں: مغربی کنارے کے شہر طوباس میں مقیم فلسطینیوں نے صہیونی

انسانیت کو بچانے کا راستہ امت اسلامیہ کی بیداری ہے

?️ 5 جنوری 2022سچ خبریں:آج مزاحمتی تحریک ایک اعلیٰ مقام اور فاتحانہ پوزیشن میں اپنے

غزہ کے لیے عبوری کمیٹی، اتحاد کی جانب ایک قدم یا ایک عارضی تجربہ؟

?️ 25 اکتوبر 2025غزہ کے لیے عبوری کمیٹی، اتحاد کی جانب ایک قدم یا ایک

صیہونی وزیر داخلہ کے دفتر میں سکیورٹی کی حالت زار؛ ذاتی معلومات افشا

?️ 5 نومبر 2025سچ خبریں:صیہونی وزیرِ داخلہ ایتمار بن گویر کی ذاتی اور پیشہ ورانہ

انگریزی زبان سوشل میڈیا صارفین کی نظر میں شہید حسن نصراللہ

?️ 26 فروری 2025سچ خبریں:ایکس (سابقہ ٹویٹر) کے انگریزی بولنے والے صارفین نے سید شہدائے

ایران سعودی تعلقات کی بحالی سے امریکی صیہونی لابیاں سیخ پا

?️ 14 مارچ 2023سچ خبریں:واشنگٹن میں ایران مخالف صہیونی لابی سمجھے جانے والے تھنک ٹینک

ایران کی علاقائی طاقت کے بارے میں اردن کا اظہار خیال

?️ 21 اپریل 2024سچ خبریں: نہ اردن کی سیاسی دفاعی صلاحیت اور نہ ہی عرب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے