سچ خبریں: جوں جوں امریکی کانگریس میں بجٹ بل کی منظوری کی آخری تاریخ اور حکومتی شٹ ڈاؤن کا خطرہ قریب آرہا ہے،واضح ہو رہا ہے کہ اس ملک میں کئی سرکاری خدمات متاثر ہوں گی اور لاکھوں وفاقی ملازمین کو بلا معاوضہ چھٹی پر بھیج دیا جائے گا۔
امریکی کانگریس میں بجٹ بل کی منظوری کی آخری تاریخ قریب آنے اور حکومتی شٹ ڈاؤن نیز ریپبلکنز کے اس بل کی منظوری پر متفق نہ ہونے کے خطرے کے پیش نظر اس ملک میں کئی سرکاری خدمات متاثر ہو جائیں گی اور لاکھوں وفاقی ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے جنہیں بلا معاوضہ چھٹی پر بھیج دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکی حکومت گر سکتی ہے؟
رپورٹ کے مطابق بہت سے سرکاری اداروں نے اپنے پہلے سے تیار کیے گئے شٹ ڈاؤن پلان کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے،فوجداری مقدمات، جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دو مقدمات بھی شامل ہیں، عدالتی نظام میں جاری رہیں گے، لیکن اکثر شہریوں کے مقدمات میں تاخیر ہو جائے گی، جیسا کہ مقامی پولیس کے محکموں کے لیے مختص مدد میں دیر ہو جائے گی۔
اسی طرح فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے صارفین کے تحفظ کے ڈویژن کے زیادہ تر ملازمین کو معطل کر دیا جائے گا، تاہم مسافروں کی اسکریننگ کے ذمہ دار ہوائی اڈے کے سکیورٹی افسران اور ایئر ٹریفک کنٹرول کا عملہ کام جاری رکھے گا لیکن نئے ایئر ٹریفک کنٹرول افسران کی تربیت روک دی جائے گی اور کچھ اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے ماحولیاتی منصوبوں کے لیے اجازت نامے دیر سے جاری کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ بیرون ملک امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے کھلے ہیں نیز ویزے اور پاسپورٹ کے اجراء کا عمل جیسے ہی کافی فنڈز مختص ہوں گے جاری رہے گا لیکن اس کے علاوہ سفر، لیکچرز اور دیگر غیر ضروری سرکاری تقریبات میں کمی کی جائے گی اورکچھ غیر ملکی امدادی پروگرام بھی منسوخ کر دیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: امریکی حکومت کو 2.8 ٹریلین ڈالر کا خسارہ چیلنج
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، نیشنل سائنس فاؤنڈیشن، اور نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن جیسے اداروں کی سائنسی تحقیق ان کے بیشتر عملے اور محققین کی معطلی کی وجہ سے متاثر ہوگی جبکہ کموڈٹی اینڈ فیوچر ٹریڈنگ کمیشن اپنے تقریباً تمام عملے کو معطل کر رہا ہے۔