سچ خبریں:قیمتوں میں اضافے سے نمٹنے کے لیے امریکہ میں اسٹریٹجک ذخائر کو بازار میں روانہ کرنے کے بعد اس ملک میں تیل کے ذخائر کا حجم گزشتہ 40 برسوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔
امریکی محکمہ توانائی نے اطلاع دی ہے کہ اس ملک کے تزویراتی تیل کے ذخائر چار دہائیوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 16 ستمبر تک اس ملک میں تیل کے ذخائر 427.2 ملین بیرل تک پہنچ گئے جبکہ یہ تعداد سال کے آغاز میں 600 ملین بیرل کے قریب تھی۔
راشا ٹوڈے کے مطابق 1983 کے تیل کے بحران کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی تیل کے ذخائر اس سطح پر پہنچے ہیں، یاد رہے کہ مارچ کے آغاز میں امریکی صدر جوبائیڈن نے سپلائی بڑھانے اور اس طرح ایندھن کی قیمتیں کم کرنے کے لیے اسٹریٹجک ذخائر سے خام تیل کے اخراج کی اجازت دی۔
یاد رہے کہ 1970 کی دہائی کے تیل کے بحران کے بعد امریکی حکومت نے ذخائر بنائے جو بنیادی طور پر ایمرجنسی کے دنوں کے لیے تیل کا فنڈ ہیں، یہ ذخائر بہت ضروری اوقات میں استعمال ہوتے رہے ہیں جیسا کہ 2005 میں سمندری طوفان کترینہ یا 1991 میں خلیج فارس کی جنگ میں استعمال ہوئےتھے۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ توانائی نے پہلے کہا تھا کہ روس کے خلاف پابندیوں کی وجہ سے آسمان چھوتی قیمتیں اور رکاوٹیں بالکل وہی ہیں جس سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ بائیڈن انتظامیہ کو طاقت کے آخری کھائی لیور کے طور پر ذخائر جاری کرنے پر بار بار تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔