سچ خبریں: ایک غیر موثر اور ڈرامائی اقدام میں امریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی امور کے دفتر کا نام تبدیل کر دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں، امریکی دفتر برائے فلسطینی امور کو مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کے ساتھ ضم کر دیا گیا اور اس کا نام فلسطینی امور یونٹ رکھ دیا گیا تھا ۔
الجزیرہ ویب سائٹ کے مطابق امریکی حکومت نے علامتی طور پر فلسطینی اتھارٹی کے مقدمے کا نام تبدیل کر کے اپنے سابقہ نام پر رکھا ہے اور مرکز کے انتظامی طریقہ کار میں تبدیلیاں کی ہیں تاکہ وہ براہ راست واشنگٹن کو رپورٹ کر سکے۔
یہ معمولی تبدیلیاں اس وقت ہوئی ہیں جب دفتر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے میں موجود ہے اور مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانے کے دوبارہ کھلنے کی کوئی خبر نہیں ہے۔
تاہم مقبوضہ یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام صرف نام کی تبدیلی نہیں ہے اور فلسطینی اتھارٹی کے دفتر نے سفارتی مصروفیات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک نیا رپورٹنگ ڈھانچہ تلاش کیا ہے۔
امریکی سفارت کار نے دعویٰ کیا کہ مرکز کا نام امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے خطوط کے مطابق بہتر طور پر تبدیل کیا گیا ہے۔
نام کی تبدیلی گزشتہ ہفتے ایک صہیونی اخبار کی جانب سے مشرقی یروشلم میں اپنا قونصل خانہ فلسطینیوں کے لیے دوبارہ کھولنے کے فیصلے سے بائیڈن حکومت کی دستبرداری کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق بائیڈن خطے کے آنے والے دورے میں مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانے کو دوبارہ نہ کھولنے سے فلسطینیوں کو جن خدمات سے محروم کر دیا گیا ہے اس کی تلافی کے لیے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔