سچ خبریں: وائٹ ہاؤس نے جمعہ کو دیر گئے کہا کہ واشنگٹن توانائی کے ذخائر کو بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق امریکہ یورپ کے لیے روسی گیس کے متبادل کی تعداد بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ مغربی ممالک نے روس کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کر کے اس ملک کے توانائی اور ایندھن بردار جہازوں کی یورپی یونین کو برآمدات روک دی ہیں واشنگٹن اس بحران کا ذمہ دار ماسکو کو ٹھہراتا ہے تاکہ وہ اپنی ذمہ داری سے خود کو مبرا کرسکے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے بدھ کی شام دعویٰ کیا کہ پیوٹن توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں لیکن ہمیں اس مسئلے کی توقع تھی اور ہم نے اس کے لیے تیاری کر لی ہے۔
اس سے قبل کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ یورپی باشندے توانائی کے شعبہ میں روس کے حوالے سے اپنے لیڈروں کی غیر معقول اور مضحکہ خیز پالیسیوں کی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں جب کہ اس کے فوائد امریکا کو مل رہے ہیں۔
یوکرین کی جنگ کے تناظر میں یورپی یونین اور بلاک کے ممالک نے انفرادی طور پر حالیہ مہینوں میں روسی تیل، گیس اور کوئلے پر انحصار کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے مغرب میں توانائی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور موسم سرما کے قریب آنے کی وجہ سے اس اتحاد کو خطرہ ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپیوں کی پالیسی کو خودکشی قرار دیا ہے۔