سچ خبریں:طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات میں تیزی آ رہی ہے اور یہ گروپ آئندہ ماہ تک تحریری طور پر اپنے امن منصوبے کو کابل حکومت کے سامنے پیش کرے گا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے روئٹرز کو بتایا کہ اس گروپ کا ارادہ ہےکہ وہ اگلے ماہ تک تحریری طور کابل حکومت کو اپنا پر امن منصوبہ پیش کر دے،مجاہد نے مزید کہاکہ آنے والے دنوں میں امن مذاکرات کے عمل میں تیزی آئے گی اور توقع ہے کہ یہ مذاکرات امن منصوبے کے بارے میں ہوں گےاور اہم مرحلہ میں داخل ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ فریقین کو اپنی تحریری تجاویز ایک دوسرے کے ساتھ بانٹنے میں شاید ایک مہینہ لگے گا،انھوں نے کہا کہ اگرچہ میدان جنگ میں طالبان کا پلڑا بھاری ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم بات چیت میں بھی بہت سنجیدہ ہیں،دوسری طرف افغانستان کی وزارت امن کی ترجمان ناجیہ انوری نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ باہمی بات چیت دوبارہ شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ طالبان ایک ماہ کے اندر تحریری تجویز پیش کریں گے،تھوڑا یہ مشکل ہے ،تاہم ہمیں مثبت سوچنا چاہئے،انھوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ طالبان یہ کام کریں تاکہ ہم جان سکیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک طرف امن مذاکرات چل رہے ہیں اور دوسری طرف طالبان اور افغان افواج کے مابین جھڑپوں میں شدت آرہی ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب غیر ملکی فوجی مبینہ طور پر افغانستان سے انخلا کر رہےہیں جبکہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ افغانستان سے اپنے غیر ذمہ دارانہ انخلا کے ساتھ اس ملک میں خانہ جنگی شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ عدم تحفظ کو بہانہ بنا کر روس ، چین اور ایران کے مشترکہ مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے یہاں واپس آسکے۔