اس سال کی عالمی صہیونی کانگریس اتنی متنازعہ کیوں تھی؟

صہیونی عالمی کانگریس

?️

اس سال کی عالمی صہیونی کانگریس اتنی متنازعہ کیوں تھی؟

اس سال صہیونی ورلڈ کانگریس (WZO) کا اجلاس معمول سے ہٹ کر شدید سیاسی تنازعات کی نذر ہو گیا۔ اسرائیلی داخلی اختلافات خصوصاً وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور اپوزیشن کے درمیان جاری رسہ کشی نے دنیا کے سب سے اہم صہیونی ادارے کی نشست کو بے نتیجہ بنا دیا، اور اجلاس کسی بھی کلیدی عہدے کے انتخاب کے بغیر ختم ہو گیا۔

عبرانی میڈیا کے مطابق تنازع اُس وقت پیدا ہوا جب پہلے سے طے شدہ سیاسی سمجھوتہ اچانک لیکود پارٹی نے توڑ دیا۔ اس معاہدے کے تحت یائر لاپید کی جماعت ’’یش عتید‘‘ کو یہودی نیشنل فنڈ (JNF) کی سربراہی جبکہ لیکود کو ورلڈ صہیونی آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل کا اختیار ملنا تھا۔

تاہم ووٹنگ سے چند گھنٹے قبل لیکود نے طے شدہ اصولوں کو یکطرفہ طور پر بدلنے کی کوشش کی، اور اسی دوران نیتن یاہو کے بیٹے یائر نیتن یاہو کا نام اہم عہدوں کے لیے سامنے آنے سے معاملہ مزید بھڑک اٹھا۔

یائر لاپید نے اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے نہ صرف معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا بلکہ نیتن یاہو پر سیاسی مفادات خاندان اور حامیوں میں بانٹنے کا الزام لگا دیا۔

اختلافات کے باعث متعدد کلیدی تقرریاں، جن میں کنسٹ رکن مئیر کوہن کی بطور سربراہ JNF نامزدگی بھی شامل تھی، ملتوی ہوگئیں۔ اسی طرح ’’کیرن کیمیت‘‘ اور ’’کیرن ہیسود‘‘—دو بڑی عالمی مالیاتی فنڈز—کی قیادت کا انتخاب بھی ممکن نہ ہو سکا، حالانکہ یہ فنڈز دنیا بھر سے جمع ہونے والی مالی امداد کو اسرائیل کے مفاد میں استعمال کرتے ہیں اور موجودہ جنگی اخراجات کے دور میں ان کی اہمیت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔

یائر لاپید نے ایک جارحانہ بیان میں کہا کہ لیکود ان اداروں کو ’’سیاسی نوکریوں کی تقسیم‘‘ کے اڈے میں بدلنا چاہتا ہے۔ ان کے مطابق لیکود چھ نئی ڈویژن قائم کر کے سینکڑوں افراد بھرتی کرنا چاہتا ہے، جس کا مقصد صرف نیتن یاہو کے وفاداروں کو نوازنا ہے۔

عالمی صہیونی کانگریس کی سرکردہ شخصیت گوستی یشوعا برونر سمیت کئی نمائندوں نے لیکود کی کوششوں پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ ادارے میرٹ کے اصول پر چلنے چاہئیں، نہ کہ سیاسی بھرتیوں پر۔

یہ تنازع اُس وقت سامنے آیا ہے جب عالمی صہیونی اداروں جیسے AIPAC میں بھی برسوں سے اختلافات بڑھ رہے ہیں۔اس کے علاوہ اسرائیل کے انتہاپسندانہ دائیں بازو کی پالیسیوں کے باعث دنیا بھر کے بہت سے یہودی گروہ تل آویو سے ناراض ہیں۔

غزہ میں جاری قتل عام اور اسرائیلی پالیسیوں نے امریکا اور یورپ میں عالمی یہودیت کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔صہیونی ورلڈ کانگریس، جو تاریخی طور پر اسرائیل کے لیے عالمی حمایت کا ستون تھا، اب کھلے سیاسی جھگڑوں کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

مشہور خبریں۔

یوکرین کے وزیراعظم کی آڑ میں دو برطانوی وزراء سے جعلی رابطہ

?️ 18 مارچ 2022سچ خبریں:  یہ ویڈیو کال اس وقت سامنے آئی جب مبینہ طور

کبریٰ خان اور گوہر رشید نے سعودی عرب میں نکاح کرلیا

?️ 16 فروری 2025کراچی: (سچ خبریں) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ کبریٰ خان اور

گزشتہ دو ہفتوں میں کتنے شامی بے گھر ہو چکے ہیں؟اقوام متحدہ کی رپورٹ

?️ 14 دسمبر 2024سچ خبریں:اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے اطلاع دی ہے

پاکستان تحریک انصاف نے 4 نومبر کو جلسے کا اعلان کر دیا

?️ 2 نومبر 2021کراچی (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے 4 نومبرکو تھر پارکر میں

نجکاری کیلئے منتخب 5 توانائی کمپنیوں کیلئے مالی مشیروں کا تقرر تاخیر کا شکار

?️ 13 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے نجکاری کے پہلے مرحلے کے

بجلی کی قیمت میں بھی اضافے کا امکان

?️ 19 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں)پی ٹی آئی حکومت نے پیٹرول مہنگا کرنے کے

آنگ سان سوچی کو مزید چار سال قید کی سزا سنائی گئی

?️ 10 جنوری 2022سچ خبریں:  میانمار کی عدالت نے حکمران جماعت کی معزول رہنما آنگ

تہران میں شہداء کا شاندار استقبال

?️ 23 مئی 2024سچ خبریں: الجزیرہ ٹی وی چینل نے ایران کے صدر آیت اللہ سید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے