اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے عوام کو بھوکا رکھ رہا ہے

بھوک

?️

 اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے عوام کو بھوکا رکھ رہا ہے
بین الاقوامی امدادی تنظیم ڈاکٹرز بغیرسرحد (Doctors Without Borders) نے غزہ میں سنگین انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جان بوجھ کر غزہ کے عوام کو بھوک اور قحط کا شکار کر رہی ہے۔
تنظیم نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غذائی اور طبی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنا ایک منظم اور دانستہ اقدام ہے، جس کا مقصد غزہ کے شہریوں کو بھوکا رکھ کر انہیں مجبور کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد کے داخلے کی اجازت دیں، کیونکہ وہاں کے مریض، بچے اور طبی عملہ شدید غذائی قلت، دوا کی کمی اور غیر انسانی حالات میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
تنظیم کے مطابق، 18 مئی 2024 سے اب تک، اس کے طبی مراکز میں غذائی قلت کے باعث علاج کروانے والوں کی تعداد چار گنا بڑھ چکی ہے۔ خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں میں شدید غذائی قلت کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ غزہ میں قحط اب ایک ہولناک حقیقت بن چکا ہے۔
انہوں  نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل پر عملی دباؤ ڈالے تاکہ امدادی راستے کھولے جائیں اور انسانی جانوں کو مزید ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔
تنظیم نے واضح کیا کہ اسرائیل نہ صرف امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے بلکہ جان بوجھ کر امدادی مراکز، رہائشی علاقوں، اسپتالوں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے بھی کر رہا ہے۔ کئی شواہد سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل امدادی مراکز کے قریب لوگوں کو جمع کر کے بعد ازاں ان پر ڈرون حملے یا گولہ باری کرتا ہے، جسے انسانی حقوق کے ادارے "موت کا جال” قرار دے چکے ہیں۔
مزید برآں، غزہ میں امدادی قافلوں پر حملے اور ان کی ضبطی اب اسرائیلی فوج کا معمول بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور دیگر عالمی اداروں نے بھی اس صورتحال پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
ان پالیسیوں کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ایک تدریجی نسل کشی قرار دے رہی ہیں، جس کے تحت محاصرے، بھوک، صحت کی سہولیات کی تباہی اور امداد کی بندش کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس تمام تر سنگینی کے باوجود، اسرائیلی حکومت کو امریکہ کی جانب سے سیاسی و عسکری حمایت حاصل ہے، جبکہ عالمی برادری اب تک اس بحران کے حل کے لیے مؤثر اقدام کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ادھر غزہ میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ قحط کے باعث بچوں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ شفا اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر محمد ابوسلمیہ نے تصدیق کی ہے کہ اب تک کم از کم 84 بچے صرف بھوک کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں، اور یہ تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا: ہر لمحہ جو ان بچوں پر بھوک کے عالم میں گزر رہا ہے، ان کی موت کا خطرہ بڑھا رہا ہے۔ فوری اور مؤثر بین الاقوامی مداخلت ہی ان معصوم جانوں کو بچا سکتی ہے

مشہور خبریں۔

اسرائیلی تجزیہ کار: حماس کے رہنماؤں کا ہتھیار ڈالنے کا تصور کرنا ایک وہم ہے

?️ 22 جولائی 2025سچ خبریں: یدیعوت آحارینوت اخبار کے ایک معروف تجزیہ کار نے میڈیا

ہمیں اپنے نیٹو اتحادیوں سے یکجہتی کی توقع ہے:ترک صدر

?️ 27 مارچ 2022سچ خبریں:ترک صدر نے کہا کہ وہ یکجہتی پر مبنی نیٹو کے

کیا قطر کی ثالثی یمن جنگ کو ختم کر دے گی؟

?️ 13 جون 2021سچ خبریں:سعودی اور اماراتی اتحاد کی جانب سے امریکی اور یوروپی ہتھیاروں

ہماری موجودہ معاشی حالت کا ذمہ دار روس ہے: جانسن

?️ 28 اگست 2022سچ خبریں:انگلینڈ کے مستعفی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک ملک کی

پیٹرولیم کی قیمت میں اضافے کی تجویز مسترد ہو گئی

?️ 15 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے خزانہ ڈویژن کی جانب سے

حملے کا جواب حملے کی صورت میں ملے گا:یمنی فوج

?️ 27 دسمبر 2021سچ خبریں:یمنی فوج کے ترجمان نے اس ملک کے خلاف جارحیت کرنے

انصاراللہ کی جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی شرطیں

?️ 19 فروری 2022سچ خبریں:یمنی تحریک انصاراللہ کے سیاسی بیورو کے ایک رکن نے یہ

نواز شریف پیسے واپس کر کےجہاں مرضی چلے جائیں: فواد چوہدری

?️ 20 جون 2021سکردو (سچ خبریں ) وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے