سچ خبریں:متحدہ عرب امارات جانے کے لئے اسرائیلی وزیر خارجہ کے طیارے کی سعودی عرب کی فضائی حدود سے پرواز نے تل ابیب کے بارے میں ریاض کے حقیقی مؤقف کے بارے میں کچھ ابہامات کو ختم کردیا ہے۔
رائے الیوم انٹر ریجنل اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب کی فضائی حدود سے صہیونی پروازوں پر پابندی کے متعلق سوشل میڈیا پر میں سعودی صارفین کا جشن زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکا یا کم از کم سعودی حکام کے حالیہ اقدام سے صیہونیوں کے بارے میں ریاض کے موقف کے بارے میں ابہام ختم ہوگئے۔
واضح رہے کہ اگرچہ سعودی عہدے داروں نے غزہ میں 12 روزہ جنگ کے دوران فلسطین کی حمایت کا دعوی کیا اور مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح محلے میں بھی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی تاہم نیوز ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ یئر لاپڈ متحدہ عرب امارات میں صیہونی سفارتخانہ کھولنے کے لئے اپنا پہلے سرکاری دورہ پر جانے سعودی عرب کی فضائی حدود کا استعمال کیا جس سے اسرائیلی طیاروں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کے مطابق بہت سارے سوال کھڑے کیے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اگرچہ سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات ابھی تک معمول کی شکل اختیار نہیں کر سکے ہیں اور صہیونیوں کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے مابین ہونے والے معاہدے کی طرح ریاض اور تل ابیب کے مابین معاہدہ نہیں ہوا ہے تاہم پھر بھی اسرائیلی وزیر خارجہ کا طیارہ سعودی فضائی حدود سے گذرا ہے ۔
واضح رہے کہ صہیونی صارفین نے سعودی فضائی حدود سے اسرائیلی وزیر خارجہ کے طیارے کے گزرنے کا جشن مناتے ہوئے ان خبروں پر مثبت رد عمل کا اظہار کیا،اس سلسلے میں ، سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا خطے میں بہت زیادہ فوائد کا باعث ہوسکتا ہےتاہم دونوں فریقین کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کا انحصار اسرائیل فلسطین امن عمل پر ہے۔