سچ خبریں: حزب اللہ کے میزائل حملے جو اب تک زیادہ تر سرحدی فوجی اڈوں تک محدود تھے، 22 ستمبر کے سحر کے وقت کیے جانے والے آپریشن کے بعد مقبوضہ فلسطین کے اندرونی علاقوں تک پھیل گئے، جس میں حیفا، رافائل کے فوجی صنعتی کمپلیکس اور رامات دیوید کے فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔
حیفا کو نشانہ بنانا؛ توازن کی بحالی
حزب اللہ نے اسرائیل کے مسلسل حملوں کے جواب میں مقبوضہ فلسطین کے اندر گہرائی میں کلیدی اہداف کو نشانہ بنایا ہے، ان اہم اہداف میں اسرائیلی فضائی اڈہ رامات دیوید اور حیفا کا علاقہ شامل ہیں۔
حزب اللہ کی جانب سے اس فضائی اڈے پر کیے جانے والے میزائل حملوں کو 7 اکتوبر کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے مزاحمتی کارروائیوں میں سب سے اہم اور گہرے حملے قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کچھ حزب اللہ کے فادی 1 اور فادی 2 میزائلوں کے بارے میں
حزب اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے عوام کی حمایت میں اور لبنانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں اس نے رامات دیوید کے فوجی ہوائی اڈے اور ائیرپورٹ کو فادی 1 اور فادی 2 میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
حزب اللہ کے حالیہ حملے، جو کہ حیفا کی بندرگاہ اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں تک پہنچ چکے ہیں، اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ حزب اللہ نے دفاعی حکمت عملی سے نکل کر حملہ آور حکمت عملی اختیار کر لی ہے۔
یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف طاقت کا توازن دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے ایک روز بعد، حزب اللہ نے لبنانی سرحد کے پار سے مقبوضہ فلسطین کی طرف راکٹ اور میزائل حملے شروع کیے، جس سے حزب اللہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف محور مزاحمت کی سب سے مضبوط قوت کے طور پر ابھر کر سامنے آیا۔
تاہم، ایسا لگتا ہے کہ جون 2024 سے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ غیر رسمی رپورٹس کے مطابق، حماس کے اکتوبر 2023 کے حملوں کے فوراً بعد، اسرائیلی رہنما حزب اللہ کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
تاہم، امریکی حکام کی جانب سے دباؤ ڈالنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے اس منصوبے کو ملتوی کر دیا۔ جون میں نتن یاہو نے کہا تھا کہ کوئی بھی سفارتی حل حزب اللہ کو سرحد سے دور کرنے کے اقدامات پر مشتمل ہوگا اور ہمیں اسے نافذ کرنا ہوگا۔
جولائی کے آخر میں، جولان کی پہاڑیوں میں 12 عیسائی نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا، جس کے لیے حزب اللہ نے آئرن ڈوم سسٹم کی ناکامی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
30 جولائی کو اسرائیلی ڈرون حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر فؤاد شکر بیروت میں شہید ہوئے، اس کے ردعمل میں 25 اگست کو حزب اللہ نے شمالی اسرائیل کی طرف سیکڑوں راکٹ اور ڈرونز داغے، جس میں 320 سے زائد کاتیوشا راکٹ اسرائیلی سرزمین میں 11 فوجی اور انٹیلی جنس اڈوں پر داغے گئے اور تمام اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
اس کے بعد 17 اور 18 ستمبر کو لبنان بھر میں ہزاروں پیجر، وائرلیس اور دیگر الیکٹرانک آلات کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا، جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور 3000 کے قریب زخمی ہوئے۔
آخر کار 20 ستمبر کو اسرائیل نے جنوبی بیروت کے ضاحیہ میں حزب اللہ کی نخبی رضوان فورس کے کمانڈروں کے اجلاس کو میزائل حملے سے نشانہ بنایا، جس میں 12 کمانڈرز اور اراکین، بشمول حاج ابراہیم عقیل اور حاج ابو حسین وہبی شہید ہو گئے۔
موجودہ حالات میں، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حزب اللہ کے حالیہ حملے، جن میں رامات دیوید کے فوجی اڈے اور حیفا کے شمال مشرق میں موجود رافائل کے فوجی اور صنعتی کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا، کا مقصد لبنان کی سرحدوں پر توازن کو اپنی طرف منتقل کرنا ہے۔
حزب اللہ کے اس تازہ ترین میزائل حملے میں کئی اہم پہلو ہیں جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ حزب اللہ اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں کی شدت اور گہرائی میں اضافہ کر رہا ہے۔
فادی میزائل
ایک طاقتور اور جدید عسکری توازن قائم کرنے کے لیے، اسرائیل جیسے دشمن کے خلاف جدید اسلحہ کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دیگر بین الاقوامی اسلحہ فروش ممالک کی حمایت سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
حزب اللہ لبنان نے حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی فوج کے حملوں اور لبنان کی سرحد پر وسیع جنگ سے بچنے کی ضرورت کے پیش نظر اپنی عسکری قوت کا مؤثر استعمال کیا ہے۔
حزب اللہ نے اس جنگ میں جو ہتھیار استعمال کیے، ان میں فادی 1شامل ہے، جو 220 ملی میٹر کا میزائل ہے اور اس کی حد 80 کلومیٹر ہے، جبکہ ،فادی 2، 303 ملی میٹر کا میزائل ہے جس کی حد 105 کلومیٹر ہے۔
عبری میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے صرف 8 میزائلوں کو روکنے میں کامیابی حاصل کی، جبکہ بعض اسرائیلی ذرائع کے مطابق، حزب اللہ نے ان حملوں میں 330 ملی میٹر کے فجر میزائل بھی استعمال کیے۔
رامات دیوید فضائی اڈے کو نشانہ بنانا
حزب اللہ کے میزائل حملے کا بنیادی ہدف رامات دیوید کا فضائی اڈہ تھا، جسے دوسری مرتبہ نشانہ بنایا گیا، یہ اسرائیل کی شمالی مقبوضہ علاقوں میں واحد فضائی اڈہ ہے اور اسرائیلی فضائیہ کے اہم ترین آپریشنل مراکز میں سے ایک ہے، جہاں سے لبنان اور شام کی سرحدوں پر فضائی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔
اس فضائی اڈے میں 109ویں اسکواڈرن کے F-16 جنگی طیارے، 105ویں اسکورپین اسکواڈرن اور 101ویں باراک اسکواڈرن سمیت اہم فوجی یونٹس موجود ہیں، جو اسرائیلی فضائیہ کی آپریشنل فورسز میں نمایاں ہیں۔
اس کے علاوہ 160ویں اسکواڈرن (شکارچی سایہ)، 157ویں اسکواڈرن (ڈرون یونٹ) اور 193ویں اسکواڈرن (دفاعی یونٹ) بھی یہاں موجود ہیں، جو نیول فورس کے AS565 Panther ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں۔ یہ فضائی اڈہ چار مزید اسکواڈرن کا بھی میزبان ہے، جو زمینی پشتیبانی، دیکھ بھال اور آپریشنز کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔
رافائل دفاعی صنعت
رافائل کمپنی اسرائیل کی تین بڑی دفاعی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور یہ اسرائیل کی اسٹریٹجک فوجی صنعتوں میں اہم مقام رکھتی ہے۔ یہ کمپنی جدید جنگی ہتھیاروں کی تیاری میں مہارت رکھتی ہے، جن میں فضاء سے فضاء میں مار کرنے والے شفریر یا پیتون میزائل زمین سے فضاء میں مار کرنے والے دربی میزائل،اسپائک اینٹی ٹینک میزائل اور آئرن ڈوم دفاعی نظام شامل ہیں۔
اس کمپنی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسرائیلی ریٹائرڈ میجر جنرل ژاک ناریا نے کہا کہ حزب اللہ کا اس علاقے پر حملہ محض اتفاق نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد رافائل کمپنی کو نشانہ بنانا تھا۔
فادی میزائل
ایک طاقتور اور جدید عسکری توازن قائم کرنے کے لیے، اسرائیل جیسے دشمن کے خلاف جدید اسلحہ کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دیگر بین الاقوامی اسلحہ فروش ممالک کی حمایت سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
حزب اللہ لبنان نے حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی فوج کے حملوں اور لبنان کی سرحد پر وسیع جنگ سے بچنے کی ضرورت کے پیش نظر اپنی عسکری قوت کا مؤثر استعمال کیا ہے۔ حزب اللہ نے اس جنگ میں جو ہتھیار استعمال کیے، ان میں فادی 1 شامل ہے، جو 220 ملی میٹر کا میزائل ہے اور اس کی حد 80 کلومیٹر ہے، جبکہ ،فادی 2، 303 ملی میٹر کا میزائل ہے جس کی حد 105 کلومیٹر ہے۔
عبری میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے صرف 8 میزائلوں کو روکنے میں کامیابی حاصل کی، جبکہ بعض اسرائیلی ذرائع کے مطابق، حزب اللہ نے ان حملوں میں 330 ملی میٹر کے فجر میزائل بھی استعمال کیے۔
رامات ڈیویڈ فضائی اڈے کا نشانہ
حزب اللہ کے میزائل حملے کا بنیادی ہدف رامات ڈیویڈ کا فضائی اڈہ تھا، جسے دوسری مرتبہ نشانہ بنایا گیا،یہ شمالی مقبوضہ علاقوں میں واحد فضائی اڈہ ہے اور اسرائیلی فضائیہ کے اہم ترین آپریشنل مراکز میں سے ایک ہے، جہاں سے لبنان اور شام کی سرحدوں پر فضائی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ کے میزائلوں نے امریکہ میں کیسے ہلچل مچا دی؟
اس فضائی اڈے میں 109ویں اسکواڈرن کے F-16 جنگی طیارے، 105ویں اسکورپین اسکواڈرن اور 101ویں باراک اسکواڈرن سمیت اہم فوجی یونٹس موجود ہیں، جو اسرائیلی فضائیہ کی آپریشنل فورسز میں نمایاں ہیں۔