حزب اللہ نے حیفا پر میزائل حملہ کرکے اسرائیل کو کیا پیغام دیا ہے؟

حزب اللہ نے حیفا پر میزائل حملہ کرکے اسرائیل کو کیا پیغام دیا ہے؟

🗓️

سچ خبریں: غزہ میں صہیونی فوج کی شکست اور اس حکومت کے رہنماؤں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ساتھ، شمالی فلسطین کے حالات اور حزب اللہ کے جھٹکوں نے صہیونیوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

رائے الیوم انٹر ریجنل اخبار کی رپورٹ کے مطابق معروف فلسطینی تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے شمالی فلسطین کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ حیفا شہر میں خطرے کے سائرن بجنے اور صہیونی بستیوں کے باشندوں کے پناہ گاہوں کی طرف بھاگنے کی وجہ حزب اللہ کے دو ڈرونوں کا جنوب لبنان سے حیفا پہنچنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ کیا کر سکتی ہے؟ سابق صیہونی وزیر کا اعتراف

یہ فلسطین کے شمالی محاذ پر ایک اہم اور خطرناک صورتحال ہے جو مکمل جنگ کا راستہ ہموار کر رہی ہے کیونکہ فلسطین کے شمال اور جنوب میں مزاحمت کے راکٹوں کے زیر سایہ اب یہ علاقہ بالکل بھی محفوظ نہیں رہا اور صہیونی اس کے نتائج برداشت نہیں کر سکتے۔

عطوان نے مزید کہا کہ قابل توجہ بات یہ ہے کہ یہ حالات شمالی فلسطین میں تین بڑے واقعات کے ساتھ ہورہے ہیں:

– حزب اللہ کے فضائی دفاع نے ایک جدید صہیونی ڈرون ہرمس ۹۰۰ کو جو چند دن پہلے لبنان کی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا، مار گرایا۔

– تل ابیب کی فوج نے منگل کو اعتراف کیا کہ حزب اللہ نے جولان کے مقبوضہ علاقے میں صہیونی فوجی اڈوں اور کسارمین بستی پر ۵۰ راکٹ داغے جس سے بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی۔

– حزب اللہ کے فضائی دفاعی یونٹ نے انکشاف کیا کہ ان کے پاس جدید میزائل ہیں جو کسی بھی صہیونی جنگی طیارے جیسے ایف ۱۶ اور ایف ۱۵ کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور انہیں لبنان کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک سکتے ہیں۔

عبدالباری عطوان نے اپنی یادداشت میں مزید کہا کہ شمالی فلسطین کے محاذ پر یہ تبدیلیاں بحیرہ احمر، بحیرہ عرب ، بحیرہ روم اور بحر ہند میں امریکی اور صہیونی بحری جہازوں پر یمنی حملوں کے ساتھ ہورہی ہیں۔

امریکہ کو غزہ میں جنگ بندی کی پیشکش کرنے پر مجبور کرنے والی وجوہات میں سے ایک یہی حالات ہیں، حزب اللہ کے ڈرون حملے حیفا تک پہنچنا اور ان کا صہیونی فوج کے جدید دفاعی نظام سے بچ کر کامیابی سے گزرنا صہیونی فوجی اور سیاسی حکام کے لیے ایک دھمکی آمیز پیغام ہے کہ حیفا اور دیگر مقبوضہ فلسطینی شہر سب مزاحمت کی زد میں ہیں اور لبنان پر کسی بھی حملے نیز غزہ میں صہیونی فوج کی مسلسل جارحیت کا مطلب مقبوضہ فلسطینی شہروں کی مکمل تباہی ہے۔

اس فلسطینی تجزیہ نگار نے وضاحت کی کہ حزب اللہ نے ابھی تک اپنے نشانہ باز، پوئنٹ ٹو پوئنٹ اور بھاری میزائل استعمال نہیں کیے ہیں جن کی تعداد صہیونی تخمینے کے مطابق 200000 تک ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ صہیونی وزیر اعظم بنیامین نتانیاہو، نے لبنان کو پتھر کے دور میں واپس بھیجنے کی دھمکی کو عملی جامہ نہیں پہنایا ہو کیونکہ وہ حزب اللہ کے شدید ردعمل اور اس کے خطرات سے آگاہ ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ شمالی فلسطین میں صہیونی حکومت کے خلاف حزب اللہ کے آپریشنز جنہوں نے الجلیل میں صیہونی بستیوں کے 200000 سے زائد باشندوں کو بے گھر کیا ہے، غزہ میں قابض حکومت کی نسل کشی کے رکنے پر ہی رکیں گے، یہی وجہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے آٹھویں بار خطے کا دورہ کیا تاکہ عرب ثالثوں، خاص طور پر مصر اور قطر کی نگرانی میں غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا جائے۔

رائے الیوم کے ایڈیٹر نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کی منظوری کے بارے میں کہا کہ امریکہ نے اس بار غیر معمولی طور پر مخالفت نہیں کی لیکن یہ قرارداد نافذ نہیں ہوگی اور دیگر نامکمل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ آرکائیو میں رہے گی، اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں سب سے اہم فلسطینی مزاحمت کی ہوشیاری ہے۔

تجزیے میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی مزاحمت کبھی بھی ایسی قراردادوں سے فریب نہیں کھاتی؛ یہاں تک کہ اگر اس کا خیر مقدم بھی کیا ہو، مزاحمت کو امریکی حمایت یافتہ مذاکرات پر کوئی اعتماد نہیں ہے، خاص طور پر جب امریکی صدر جو بائیڈن نے عرب ثالثوں سے کہا کہ وہ فلسطینی مزاحمت کے رہنماؤں (حماس اور اسلامیجہاد ) پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ صہیونی حکومت کی شرائط کے سامنے سر تسلیم خم کریں۔

مزید خطرناک بات یہ ہے کہ انٹونی بلینکن جو صہیونیوں کے وفادار ہونے پر فخر کرتے ہیں، نے غزہ جنگ کی ذمہ داری حماس پر ڈالی اور اس تحریک کو جنگ روکنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا؛ جیسے تل ابیب کے رہنما بالکل بے قصور ہیں! یہ انتہائی وقاحت ہے۔

عبدالباری عطوان نے غزہ کے مرکز میں النصیرات کیمپ میں چند روز قبل صہیونی فوج کی طرف سے کیے گئے وحشیانہ قتل عام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ النصیرات کیمپ میں 4 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کی گئی نمائشی کوشش میں 300 فلسطینیوں کی شہادت اور 400 کے زخمی ہونے کے بعد قاہرہ اور دوحہ میں امریکی نگرانی میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے اور ان کی ساکھ مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے خاص طور پر جب یہ ثابت ہوا کہ امریکہ، اس کی انٹیلی جنس سروسز اور اس کا بحری پورٹ اس مجرمانہ آپریشن میں شریک تھے۔

مزید پڑھیں: لبنان کی حزب اللہ کا نیا شاہکار

عرب زبان کے اس تجزیہ نگار نے اپنے تجزیے کے آخر میں لکھا کہ حزب اللہ کے ڈرونوں کا حیفا میں داخل ہونا، جولان کی بستیوں پر درجنوں میزائلوں کا داغنا، صہیونی فوجیوں کا غزہ میں مزاحمت کے حملوں میں مکھیوں کی طرح گرنا، صہیونیوں کے درمیان سیاسی اور فوجی اختلافات میں اضافہ اور اس حکومت کی جنگی کابینہ کا ٹوٹنا، یہ سب اشارے ہیں کہ قابض حکومت کا خاتمہ قریب ہے اور مزاحمت کو جلد ہی مکمل فتح حاصل ہو جائے گی، یہ واضح ہے کہ غزہ کے میدان جنگ کے کمانڈر جو طوفان الاقصی کی سب سے بڑی تاریخی کامیابی ہیں، ان حقائق سے بخوبی واقف ہیں۔

مشہور خبریں۔

کیا نیتن یاہو صیہونی حکام سے بات نہیں کرتے!؟

🗓️ 17 مارچ 2024سچ خبریں: صیہونی میڈیا نے قابض حکام کے درمیان اختلافات کے دائرے

پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کا معاملہ: لاہور ہائیکورٹ اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت جاری نہیں کرسکتی، خرم دستگیر

🗓️ 20 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر توانائی و رہنما مسلم لیگ (ن) خرم

راکٹوں کے ذریعہ صیہونیوں تک اپنا پیغام پہنچائیں گے:حماس

🗓️ 24 مئی 2022سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک سینئر رکن نے

تہران اور ریاض کے درمیان مفاہمت سب کے مفاد میں ہے: عمران خان

🗓️ 18 ستمبر 2021سچ خبریں:وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب

کورونا وائرس کے پیش نظر انڈونیشیا نے حج جانے والے افراد کے بارے میں اہم اعلان کردیا

🗓️ 4 جون 2021جکارتہ (سچ خبریں) کورونا وائرس کے پیش نظر انڈونیشیا نے حج جانے

پی ٹی آئی نے ٹائیگر فورس رجسٹریشن کے لیے ویب سائٹ لانچ کر دی

🗓️ 27 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن

شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس: راولپنڈی میں 8 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ

🗓️ 11 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم

بھارت کی انتہا پسندی ختم ہونے تک تجارت نہیں ہو سکتی:وفاقی وزیر

🗓️ 2 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے