شام سے پابندیاں ہٹانے کی امریکی شرط

شام سے پابندیاں ہٹانے کی امریکی شرط

?️

سچ خبریں:امریکہ نے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کو اسرائیل کے مفادات اور فلسطینی گروہوں کے اخراج سے مشروط کر دیا ہے,اس اقدام کو امریکی بلیک میلنگ اور شام کو اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

روزنامہ الاخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ شام پر عائد پابندیوں کو بغیر کسی شرط کے ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے، مگر یہ پابندیاں دراصل امریکہ کا ایک اہم ہتھیار ہیں، جس کے ذریعے وہ جولانی کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے مجبور کرنا چاہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس کے برعکس جو کچھ امریکی حکومت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں کہا اور اسے بغیر کسی شرط کے ایک جامع فیصلہ قرار دیا، اب نئی معلومات سامنے آئی ہیں کہ پابندیوں کے خاتمے کا یہ منصوبہ تین مراحل میں مخصوص شرائط سے مشروط ہے۔
امریکہ کی جانب سے جولانی کی بڑی بلیک میلنگ
یہ منصوبہ، جس کی بعض تفصیلات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے افشا کی ہیں، بنیادی طور پر پابندیوں کو شام کی نئی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کے گرد گھومتا ہے۔
 امریکہ ابتدائی طور پر عارضی استثنیٰ دے کر پابندیاں جزوی طور پر ختم کرے گا اور پھر ان کی مکمل منسوخی کو سخت شرائط سے مشروط کرے گا، جن میں سے ایک فلسطینی گروہوں کا شام سے اخراج بھی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، اس منصوبے کی تفصیلات امریکی محکمہ خارجہ کی پالیسی ٹیم نے تیار کی ہیں، اور ان میں اسرائیل کی سلامتی کو اولین ترجیح دی گئی ہے، جس کا آخرکار مقصد شام کی نئی حکومت اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی ہے۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی حکومت نے شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے کوئی واضح لائحہ عمل یا طریقہ کار نہیں اپنایا، حتیٰ کہ ان پابندیوں کے خاتمے کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت ہو۔
 یہ افشاگریاں واشنگٹن کے اس اعلان کے مطابق ہیں جس میں دمشق کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے مخصوص شرائط رکھی گئی تھیں۔
اسی دوران، ابو محمد جولانی نے پہلے ہی امریکی مطالبات پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کیے ہیں؛ کیونکہ شام میں باقی فلسطینی گروہوں کی سرگرمیاں کافی حد تک محدود کر دی گئی ہیں اور دمشق و تل ابیب کے درمیان براہ راست یا ترکی و امارات کی ثالثی سے رابطوں کے قیام کے لیے متعدد اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو جاری کردہ بیانات میں اس بات پر زور دیا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی، شام کی داخلی صورتحال کے استحکام اور نظم و ضبط کے لیے ضروری ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویت نے بھی اس حوالے سے کہا کہ ٹرمپ نے جولانی سے ملاقات میں پانچ اہم نکات، جن میں اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کا معاہدہ بھی شامل تھا، پر بات کی اور جولانی کو اس سمت میں قدم اٹھانے کی ترغیب دی۔
شام میں فلسطینی گروہوں پر دباؤ میں اضافہ
اسی حوالے سے، ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فلسطین لبریشن فرنٹ کے بانی خالد جبرائیل کے بیٹےخالد عبدالمجید اور فتح انتفاضہ کے سکریٹری جنرل زیاد الصغیر کو شامی حکومت کے دباؤ کے باعث ملک چھوڑنا پڑا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق، ایک نامعلوم فلسطینی رہنما نے بتایا کہ گروہوں کے رہنماؤں کو شام چھوڑنے کے لیے باضابطہ درخواست نہیں ملی تھی، تاہم ان کے اثاثے ضبط کر لیے گئے اور کئی اراکین کو گرفتار یا ہراساں کیا گیا، جس کی وجہ سے وہ عملی طور پر اپنی سرگرمیوں سے روک دیے گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے دمشق میں موجود فلسطینی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ زیادہ تر فلسطینی گروہوں اور شام کی نئی حکومت کے درمیان کسی قسم کا تعاون نہیں ہے اور شامی حکام کا ان سے رویہ انتہائی سرد ہے، جس کے باعث فلسطینی رہنماؤں کو ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ٹرمپ کے قریبی سفارتکار تھامس باراک نے بطور خصوصی امریکی ایلچی تعیناتی کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے ایک پرامن اور مستحکم شام کے لیے واضح منصوبہ بنایا ہے، 13 مئی کو ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ وہ شام پر عائد سخت پابندیاں ختم کریں گے تاکہ نئی حکومت حالات کو مستحکم کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی شراکت داروں، خصوصاً ترکی اور عرب ممالک کے تعاون سے ہم شام کی حکومت کو امن و استحکام لانے میں مدد فراہم کریں گے، اس وقت امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے ذمہ دار ہیں۔
تاہم، اب تک امریکہ نے شام پر پابندیاں ختم کرنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جبکہ ساتھ ہی اسرائیل کی جارحیت اور قبضے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور جولانی کی خاموشی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، امریکہ نے شام پر عائد پابندیوں کو ایک ایسا آلہ بنا لیا ہے جس کے ذریعے وہ شام سے بلیک میلنگ کر رہا ہے اور جولانی کو اسرائیل کے ساتھ سمجھوتے کی جانب دھکیل رہا ہے۔

مشہور خبریں۔

ہم تیسری عالمی جنگ میں ہیں: اسرائیلی وزیر خارجہ

?️ 3 جنوری 2024سچ خبریں:Yediot Aharanot اخبار نے آج منگل کے روز اپنے شمارے میں

فواد چوہدری کو ایک اور اہم وزارت مل گئی

?️ 15 اپریل 2021اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر

1400 فلسیطنی خاندان ہمیشہ کے لیے ختم

?️ 10 دسمبر 2024سچ خبریں:فلسطینی حکومت کے اطلاعاتی دفتر نے غزہ کی پٹی میں صہیونی

عمران خان ہر بار عوامی عدالت میں سرخرو کیوں ہوتے ہیں؟

?️ 22 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل، نظرثانی قانون پر باہمی تضاد سے بچنے کیلئے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، اٹارنی جنرل

?️ 1 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی کے

غزہ سے متعلق صیہونی منصوبے پر شکوک و شبہات میں اضافہ:برطانوی اخبار

?️ 1 مارچ 2025 سچ خبریں:ایک برطانوی اخبار نے اسرائیلی حکومت کے غزہ سے متعلق

مین آف دی اسکوائر سردار قاسم سلیمانی کا قتل | جس کی شہادت نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

?️ 28 دسمبر 2021سچ خبریں: جمعہ، 3 جنوری 2020 کی صبح، عراق کے سرکاری ٹیلی

طالبان نے مارا سویڈن کے منہ پر طمانچہ

?️ 12 جولائی 2023سچ خبریں:افغانستان کی گورننگ باڈی نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے