کیا مغربی کنارے کا الحاق امریکی منصوبے کو خطرے میں ڈال رہا ہے؟ ٹرمپ کی مخالفت کے پس پردہ حقائق

کیا مغربی کنارے کا الحاق امریکی منصوبے کو خطرے میں ڈال رہا ہے

?️

سچ خبریں:ڈونلڈ ٹرمپ کی مغربی کنارے کے الحاق کی مخالفت فلسطینیوں سے ہمدردی نہیں بلکہ امریکہ کے اسٹریٹجک مفادات کا حصہ ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ جانتے ہیں کہ اسرائیل کا یہ اقدام عرب ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات، غزہ میں جنگ بندی اور نیتن یاہو کی سیاسی بقا کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مغربی کنارے کو ضم کرنے کے صیہونی منصوبے کی مخالفت نے عالمی سطح پر حیرت پیدا کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مغربی کنارے کے الحاق کیس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کا دھوکہ بے نقاب

یہ وہ سیاستدان ہیں جو ہمیشہ صہیونی حکومت کے قریبی ترین حامی سمجھے جاتے تھے، مگر اب وہ نیتن یاہو کے دیرینہ خواب کے خلاف کھڑے نظر آتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ مخالفت دراصل فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی نہیں بلکہ سرد اور حساب‌شدہ اسٹریٹجک منطق پر مبنی ہے، ایک ایسی حکمتِ عملی جو واشنگٹن کے مفادات، عرب دنیا کے تعلقات، اور خطے کی سلامتی کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔

ابراہیم معاہدے اور ٹرمپ کا سیاسی سرمایہ

ٹرمپ کا سب سے بڑا سفارتی کارنامہ ابراہیم معاہدے تھے ، وہ معاہدے جن کے ذریعے امارات، بحرین، سودان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے، بغیر اس کے کہ فلسطینی مسئلے پر کوئی پیشرفت ہو۔
اب، جب سعودی عرب ان معاہدوں میں شامل ہونے کے قریب ہے، مغربی کنارے کا الحاق اس پورے عمل کو تباہ کر سکتا ہے۔
عرب رہنماؤں، خاص طور پر محمد بن سلمان، نے واشنگٹن کو واضح کر دیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو تعلقات معمول پر لانے کا عمل رک جائے گا۔

اس لیے ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ الحاق ایک مہنگی سیاسی غلطی ہوگی جو نہ صرف امریکہ کو نقصان پہنچائے گی بلکہ عرب عوام کی رائے کو بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف بھڑکائے گی۔

غزہ میں جنگ بندی اور بحران کا توازن

ٹرمپ اس وقت غزہ میں جنگ کے بعد بحالی کے منصوبے کو اپنی سب سے بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
ان کا 20 نکاتی منصوبہ صرف اسی صورت کامیاب ہو سکتا ہے جب خطہ پرامن رہے۔
مگر اگر اسرائیل مغربی کنارے کو ضم کر دیتا ہے، تو یہ توازن ٹوٹ جائے گا، اور ایک نئی جنگ چھڑ سکتی ہے جو نہ صرف ٹرمپ کی امن ساز شبیہ کو متاثر کرے گی بلکہ عالمی توانائی اور مالیاتی منڈیوں کے لیے بھی خطرہ بنے گی۔

اسرائیل کو عالمی تنہائی سے نکالنے کی کوشش

غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل کو غیر معمولی عالمی تنقید کا سامنا ہے۔
یورپی یونین، کینیڈا، اور حتیٰ کہ بعض ریپبلکن رہنما بھی نیتن یاہو پر تنقید کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ وہ الحاق کی مخالفت کر کے اسرائیل کو مزید تنہائی میں جانے سے بچائیں، تاکہ واشنگٹن کی ثالثی طاقت برقرار رہے۔
ان کا پیغام واضح ہے کہ اسرائیل سب سے لڑ نہیں سکتا ، اسے امن کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

نیتن یاہو کو بچانے کی دوستانہ دباؤ پالیسی

ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ذاتی اور سیاسی تعلقات کسی سے پوشیدہ نہیں۔
مگر حالیہ بحران میں، ٹرمپ نے اپنے اتحادی پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ اندرونی بحران سے نکل سکے۔
اگر اسرائیل الحاق روک دے اور آتش‌بس برقرار رکھے، تو نتانیاہو کی حکومت بچ سکتی ہے۔
اسی لیے ٹرمپ کی مخالفت دراصل دوستانہ دباؤ ہے تاکہ اسرائیلی قیادت واشنگٹن کے اسٹریٹجک نظم سے باہر نہ نکلے۔

نتیجہ

ڈونلڈ ٹرمپ کی مغربی کنارے کے الحاق کی مخالفت نہ کوئی اخلاقی فیصلہ ہے، نہ نظریاتی تبدیلی۔
یہ محض واشنگٹن کے مفادات کو محفوظ رکھنے کی ایک تدبیر ہے۔
وہ جانتے ہیں کہ یہ قدم عرب تعلقات کو نقصان، غزہ میں جنگ بندی کو خطرہ، اسرائیل کو مزید تنہائی، اور نتانیاہو کے سیاسی زوال کا باعث بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے۔ پاکستان

لہٰذا، ٹرمپ کی یہ پالیسی دراصل نظمِ جدیدِ واشنگٹن کو محفوظ رکھنے کی کوشش ہے ،ایک ایسا نظم جس میں اسرائیل کی سلامتی، عرب دنیا کی معیشت، اور امریکہ کی بالادستی ایک ہی زنجیر میں بندھی ہوئی ہے۔

مشہور خبریں۔

عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کی مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لینا چاہیئے

?️ 15 مئی 2021سرینگر (سچ خبریں)  مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے فلسطینی

ملک بھر میں ویکسینیشن کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ

?️ 11 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک میں

وکلا کی ہڑتال کے باعث زیر حراست ملزمان کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، سپریم کورٹ

?️ 10 جنوری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ زیر حراست ملزم

صیہونی حکومت کے ساتھ طولانی جنگ بندی ناممکن : اسلامی جہاد

?️ 13 جون 2023سچ خبریں:اسلامی جہاد موومنٹ کے سیاسی دفتر کے رکن احسان عطایا نے

ہم مسجد الاقصیٰ پر صیہونی حملے کی مذمت کرتے ہیں:ترک صدر

?️ 6 اپریل 2023سچ خبریں:ترکی کے صدر نے ایک تقریر میں کہا کہ مسجد الاقصی

الیکشن کمیشن نے وزیراعظم  کو لوئردیر کے دورے سے روک دیا

?️ 25 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان

امریکی وزیر خزانہ: معیشت پر حکومتی شٹ ڈاؤن کے تباہ کن اثرات شروع ہو گئے ہیں

?️ 15 اکتوبر 2025سچ خبریں: امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ قومی معیشت

کورونا ویکسین کے متعلق فیصل خان کا اہم اعلان

?️ 3 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئےوزیراعظم کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے