سچ خبریں:ایران اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف بڑھتے ہوئے تعاون نے مغربی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں بی بی سی اور دیگر مغربی میڈیا نے ان تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن آخر اس ردعمل کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا یہ تشویش حقیقی ہے یا مغرب کی دوغلی پالیسیوں کی عکاسی؟
یہ بھی پڑھیں:دنیا کی کوئی طاقت پاک-ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی‘، ایرانی صدر کی بلاول بھٹو سے ملاقات
ایران اور پاکستان کے تعاون کی بنیادیں
ایران اور پاکستان، دو پڑوسی ممالک، جن کے درمیان طویل سرحدیں ہیں، مشترکہ چیلنجز جیسے دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور سیکیورٹی خطرات کا سامنا کرتے رہے ہیں۔
بلوچستان اور سیستان بلوچستان کے سرحدی علاقے دہشت گرد تنظیموں کے مرکز کے طور پر جانے جاتے ہیں، جو دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ان خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں میں تیزی آئی ہے۔ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان سیکیورٹی اجلاسوں کا انعقاد، معلومات کا تبادلہ اور مشترکہ آپریشنز، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تہران اور اسلام آباد کے مضبوط عزم کا مظہر ہیں۔
مغربی میڈیا کی تشویش کی وجوہات
مغربی میڈیا، خاص طور پر بی بی سی، ایران اور پاکستان کے اس تعاون کو متعدد وجوہات کی بنا پر تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔
1. خطے میں مغربی مفادات کو خطرہ
ایران اور پاکستان کے درمیان سیکیورٹی تعاون مغربی ممالک کے لیے ایک چیلنج ہے، خاص طور پر امریکہ اور اس کے اتحادی جو دہائیوں سے خطے میں عدم استحکام کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔
2. مزاحمتی محور کی تقویت
ایران، مزاحمتی محور کا ایک اہم رکن، مشرق وسطیٰ میں اپنی سیاسی اور سیکیورٹی طاقت کے لیے معروف ہے۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری، اس محور کے اثر کو مشرقی ایشیا تک بڑھا سکتی ہے، جو مغرب کے لیے ناقابل قبول ہے۔
3. تقسیم کی پالیسیوں کی ناکامی
مغربی میڈیا نے ایران (شیعہ اکثریت) اور پاکستان (سنی اکثریت) کے درمیان مذہبی اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کی لیکن حالیہ تعاون سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پالیسی ناکام رہی۔
پاکستان ایران کے قریب کیوں ہو رہا ہے؟
پاکستان نے کئی وجوہات کی بنا پر ایران کے ساتھ تعاون کو ترجیح دی ہے:
• داخلی چیلنجز: سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کی داخلی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ ایران کے ساتھ تعاون ان خطرات سے نمٹنے کا ایک اسٹریٹجک موقع ہے۔
• خارجہ پالیسی میں تبدیلی: اسلام آباد نے حالیہ برسوں میں مغرب پر انحصار کم کرتے ہوئے خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔
• معاشی فوائد: ایران اور پاکستان مشترکہ منصوبوں، جیسے گیس پائپ لائن منصوبے، کے ذریعے معاشی تعلقات کو وسعت دے سکتے ہیں۔
مغربی میڈیا اور دوغلی پالیسی
بی بی سی اور دیگر مغربی میڈیا کی سخت تنقید مغرب کی دوغلی پالیسی کو بے نقاب کرتی ہے۔
ایک طرف وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعویٰ کرتے ہیں، دوسری طرف ایران اور پاکستان کے حقیقی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
ایران کا جواب
ایران نے واضح کیا ہے کہ اس کا اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعاون مشترکہ مفادات اور خطے کی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہے۔ تہران نے بارہا کہا ہے کہ خطے میں غیر ملکی مداخلت ہی عدم استحکام کی اصل وجہ ہے۔
ایران اور پاکستان کے تعاون کے نتائج
ایران اور پاکستان کے تعاون کے ممکنہ اثرات:
1. دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ: دونوں ممالک کے سیکیورٹی تعاون سے سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں پر دباؤ بڑھے گا۔
2. علاقائی ہم آہنگی میں اضافہ: یہ تعاون خطے کے دیگر ممالک کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے۔
3. نیا علاقائی نظام: ایشیائی ممالک کے درمیان اتحاد مغربی اثر و رسوخ کو کمزور کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ایران اور پاکستان کا دہشت گرد گروپوں کے خلاف مشترکہ اقدامات کا عزم
نتیجہ
ایران اور پاکستان کا بڑھتا ہوا تعاون مغربی میڈیا کی تشویش کی اصل وجہ ہے، جو خطے میں آزاد اور خودمختار طاقتوں کے ابھرنے سے خائف ہیں۔ اگر مغرب واقعی دہشت گردی کے خاتمے میں دلچسپی رکھتا ہے، تو اسے ان اقدامات کی حمایت کرنی چاہیے۔