سچ خبریں:صیہونی حکومت کے نئے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس وقت نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے کوشاں ہیں۔
لیکوڈ پارٹی کے سربراہ اور صیہونی حکومت کے انتہائی دائیں بازو کے رہنما بنیامین نیتن یاہو ان دنوں انتخابات میں کامیابی اور Knesset کی اکثریت حاصل کرنے کے بعد نئی کابینہ کی تشکیل کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں نیتن یاہو کی کابینہ میں وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ متنازعہ بن گیا ہے لیکن تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ صیہونی حکومت میں وزیر اعظم کے طور پر سب سے طویل عرصہ (12 سال تک تین میعاد) رکھنے والے نیتن یاہو کو اس پر قابو پانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ نیتن یاہو کی نئی وزارت عظمیٰ کے دوران سیاسی اور علاقائی نقطہ نظر نیز اس سلسلے میں صہیونی میڈیا پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ نیتن یاہو کے ذہن میں اس وقت بڑے اہداف ہیں اس لیے کہ لیکوڈ پارٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ اپنی نئی وزارت عظمیٰ میں وہ عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے دائرے کو وسیع کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس حوالے سے اسرائیل ہیوم اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کرنا نیتن یاہو کے اپنی نئی وزارت عظمیٰ کے دوران سب سے اہم مقاصد میں سے ایک ہے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو نے حال ہی میں لاس ویگاس میں امریکہ کے ریپبلکن جیوش کولیشن کے ارکان پر واضح کیا کہ میرا بنیادی مقصد ابراہیم معاہدے کو دوسرے ممالک، خاص طور پر ایک خاص ملک تک پھیلانا ہے، اس لیے صیہونی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نئے دور میں نیتن یاہو کی پہلی ترجیح ابراہیم معاہدوں کے دائرے میں توسیع ہوگی۔