سچ خبریں:صیہونی منصوبے کے خلاف ایران کی قیادت میں خطے میں ہمہ جہت مزاحمت کی تشکیل اور قابض حکومت کے اندرونی چیلنجوں کے نتیجے میں اگلے 25 سالوں میں اسرائیل کی تباہی یقینی ہے
الاتحاد سینٹر فار اسٹڈیز اینڈ ریسرچز سے شائع ہونے والی کتاب ’’عارضی حکومت کا تصور اور خصوصی تحقیق‘‘میں صیہونی عارضی حکومت کے خاتمے کی علامات کا تجزیہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مقبوضہ فلسطین کی فضا کو کنٹرول کرنے والے حالات کو اس سمت لے جا سکتے ہیں جو صیہونی وجود کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔
کتاب میں آیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کے اعدادوشمار سے متعلق مطالعات کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت کو آنے والے 25 سالوں میں ملکی سطح پر جس اہم ترین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا وہ داخلی سلامتی کا فقدان اور سماجی تقسیم کی شدت اور صیہونیوں کی اندرونی یکجہتی پر اس کے اثرات ہیں۔
تاہم علاقائی سطح پر اسرائیل کا سب سے بڑا بحران اور چیلنج مزاحمتی اور اسلامی تحریکوں کی طاقت میں اضافے اور عموماً اسلامی بیداری کو مضبوط کرنے سے متعلق ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر صیہونی حکومت کو درپیش اہم چیلنج اور بحران کا تعلق صیہونی مخالف محاذ کی توسیع اور اس حکومت کے جرائم پر بین الاقوامی اور قانونی اداروں کا ردعمل ہے۔
اسرائیلی مراکز کے مطالعے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کی یہودی برادری میں بحران کا بنیادی ذریعہ صیہونیوں کی آبادی میں کمی ہے وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب یہ حکومت اگلے 25 سالوں میں تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے، اس کے علاوہ صہیونی معاشرے کے اندر صیہونی اور غیر صہیونی نظریات کے لحاظ سے اختلافات صیہونیت کے زوال کا ایک اہم ترین سبب ہے۔