سچ خبریں:رائے الیوم اخبار نےاپنے اداریے میں، ان وجوہات اور ان کے بعد سامنے آنے والے منظرناموں کا جائزہ لیا ہے جن کی وجہ سے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے حکمرانوں نے یوکرین اور تیل کے بحران کے بارے میں بائیڈن سے بات کرنے سے انکار کیاہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے امریکی میگزین "اٹلانٹک” کے ساتھ انٹرویو اور امریکی صدر جو بائیڈن کے خلاف دی جانے والی مضمر دھمکیوں کے بعد گزشتہ روز وال اسٹریٹ جرنل نے خبر دی کہ محمد بن سلمان بطور حکمران موجودہ سعودی عرب کے ساتھ ساتھ ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے یوکرین کے بحران اور عالمی منڈی کو مستحکم کرنے کے لیے تیل کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے سلسلہ میں پر جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی درخواست کو مسترد کر دیا کیا۔
اس سلسلہ میں انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم نے اپنے نئے اداریے میں اس مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس خبر کے تجزیے میں بہت سے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے حکمرانوں نے یوکرین کی جنگ کے بارے میں امریکی صدر سے بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس کا مطلب مشرق وسطیٰ خاص طور پر خلیج فارس کے خطے میں امریکی اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ روس اور چین نے عالمی نظام میں امریکی تسلط کو ختم کرنا اور کثیر قطبی دنیا کی تشکیل شروع کر دی ہے، ایک ایسی دنیا جہاں امریکہ اب نمبر ون طاقت نہیں رہا،تاہم متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے حکمرانوں نے یوکرین کے بحران میں امریکہ کا ساتھ دینے سے انکار کرنے کی کئی وجوہات ہیں:
1۔- پہلی وجہ یمن کی جنگ سے متعلق ہے، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب امریکہ کے اکسانے پر یمن میں تباہ کن جنگ میں داخل ہوئے جس کے بعد انھیں اس دلدل سے نکلنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی تعاون نظر نہیں آتا، اس کے ساتھ ساتھ ان ممالک کی اندرونی تنصیبات ہمیشہ یمنی میزائلوں کے نشانے پر رہتی ہیں۔
2۔دوسرا مسئلہ ایران کے جوہری پروگرام اور ویانا مذاکرات میں اس پر معاہدے تک پہنچنے سے متعلق ہے۔
3۔اگلا مسئلہ محمد بن سلمان سے جو بائیڈن کی عدم توجہی سے متعلق ہے، جنہوں نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کے بعد سے بن سلمان کے ساتھ رابطہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
4۔چوتھا معاملہ متحدہ عرب امارات کو F-35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے سے امریکہ کے انکار سے متعلق ہو سکتا ہے۔