🗓️
سچ خبریں:ریاض میں اجلاس کے بعد چین اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے پر دستخط اور تیل کی پالیسیوں کی وجہ سے آل سعود کو سزا دینے کے حوالے سے امریکی میڈیا کی رپورٹ کے بعد واشنگٹن اور ریاض کے تعلقات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اس وقت جب ریاض میں آل سعود حکومت کی نگرانی میں عرب ممالک اور چین کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا، امریکی میڈیا نے سعودی حکومت کو تیل کی پالیسیوں اور یمن کے خلاف جنگ بھی کی وجہ سے سزا دینے کے امریکی کانگریس کے ارادے کے بارے میں رپورٹیں، معلومات اور تجزیے شائع کیے۔
مرآۃ الجزیرہ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ ریاض کے موقع پر امریکی کانگریس کی جانب سے سعودی عرب کو سزا دینے کے ارادوں کے حوالے سے امریکی میڈیا کی رپورٹ اور خبریں اس سفر کے نتائج کو ریاض اور واشنگٹن کے کشیدہ تعلقات کو ظاہر کرتی ہیں، عرب ممالک اور چین کے سربراہی اجلاس میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اس تقریب کی غیر معمولی نوعیت پر زور دیا، انہوں نے اس اجلاس کو عرب ممالک اور چین کے درمیان تعلقات کی ترقی اور دونوں فریقوں کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے کا ایک نیا مرحلہ قرار دیا،شی جن پنگ نے بھی کہا کہ عرب چین اجلاس دوطرفہ تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔
اس تناظر میں بعض مبصرین کا خیال ہے کہ آل سعود حکومت اور دیگر عرب ممالک یوکرین میں روسی جنگ کے نتائج اور اس ملک کی طرف سے امریکی اتحادیوں کے ترک کیے جانے کے احساس کو دیکھتے ہوئے بین الاقوامی میدان میں دوسرے اتحادی تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور چین خلیج فارس کے ممالک اور عرب ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہا ہے، چائنا انٹرنیشنل اسٹڈیز ایسوسی ایشن کے سربراہ وکٹر گاؤ نے الجزیرہ کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ جو چیز بیجنگ کے لیے اہم ہے وہ ٹیکنالوجی اور دفاع کے شعبے میں تعاون کو بڑھانا ہے، چین کے پاس بہت زیادہ صلاحیت ہے اور دوسرے ممالک کے برعکس جو عرب ممالک کو جدید فوجی نظام فروخت کرنے سے انکار کرتے ہیں، اسے ان کو بہترین فوجی ٹیکنالوجی فروخت کرنے میں کوئی عار نہیں۔
تاہم یہ بات یقینی ہے کہ واشنگٹن خطے میں چین کے ساتھ شدید مقابلے کے پیش نظر اپنے اتحادیوں خصوصاً خلیج فارس کے ممالک کو چینی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا کیونکہ ان کے نقطہ نظر سے اس سے امریکہ کی قومی سلامتی متاثر ہوگی، واضح رہے کہ آل سعود حکومت، مشرقی ممالک کی طرف رجحان کے باوجود اب بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات میں محتاط پہلو برقرار رکھنے اور واشنگٹن کو یہ اشارہ دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ریاض امریکہ کے ساتھ اپنے مخصوص اور خصوصی تعلقات کے لیے پرعزم ہے، اس حوالے سے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیط اور خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل نائف الحجرف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت (چین) کے ساتھ تعاون ضروری ہے لیکن یہ اس مسئلے کا مطلب پہلی معیشت (امریکہ) کے ساتھ عدم تعاون نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے چین اور امریکہ کے ساتھ مشترکہ مفادات ہیں اور ہم ان کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، چین کے ساتھ تعلقات کا مطلب دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ مستقل تعلقات کو وسعت دینا ہے اور ہم آزادانہ تعلقات کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہیں نیز ہم نےچین اور خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک کے درمیان تجارتی معاہد کے سلسلہ میں گفتگو کی، فیصل بن فرحان نے تاکید کی کہ ہم نے چین کے ساتھ عرب تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا،ہم بیجنگ کے ساتھ خلیج فارس اور عرب ممالک کے تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ چینی صدر کے دورہ ریاض اور وہاں ہونے والی ملاقاتوں اور معاہدوں کے مطابق واشنگٹن نے تیل کی کارکردگی کے حوالے سے سعودی عرب کے خلاف کارروائی کے اپنے فیصلوں کے بارے میں مزید معلومات جاری کیں، اس تناظر میں واشنگٹن، ڈی سی میں عرب ریسرچ سینٹر کی طرف سے شائع کردہ ایک تجزیہ نے 118 ویں کانگریس میں سعودی حکومت کے خطرات پر روشنی ڈالی اعلان کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن سعودی حکومت کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہے، تاہم یہ کام 118 ویں کانگریس کی طرف سے کیا جا سکتا ہے،اس تجزیے کے مطابق بائیڈن سعودی حکومت کے خلاف بارہا ناکام رہے ہیں کیونکہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران انہوں نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال سے نمٹنے اور اس ملک کو الگ تھلگ کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن انہوں نے جولائی میں ریاض کا سفر کیا اور اس ملک کے عہدیداروں کو تیل کی پیداوار بڑھانے پر راضی کرنے کے لیے ان کے بات چیت کی لیکن جو بائیڈن کی درخواست کو مسترد کرنے اور نومبر میں تیل کی پیداوار میں کمی کے OPEC+ کے فیصلے کے ساتھ، ڈیموکریٹک انتظامیہ نے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کا عہد کیا، تاہم اگر باضابطہ طور پر اعلان کردہ یہ جائزہ چاہے اس وقت لیا بھی جا رہا ہو تب اس سے امریکہ اور سعودی میں ابھی تک کوئی اہم تبدیلی نہیں آئی ہے۔
واشنگٹن ڈی سی عرب ریسرچ سینٹر نے مزید لکھا کہ جو بائیڈن انتظامیہ نہیں کر سکی، وہ امریکی کانگریس کر سکتی ہے، کیونکہ دونوں فریقوں کے درمیان سعودی حکومت کو اس کی تیل کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ اس کے "تباہ کن کردار” کی سزا دینے کا مشترکہ جذبہ ہے جبکہ ایسا لگتا ہے کہ محمد بن سلمان امریکی پالیسی سازوں بالخصوص جو بائیڈن کے الزام سے محفوظ رہنے کے لیے اپنی خارجہ پالیسی میں ایک متضاد راستہ اختیار کر رہے ہیں، یہ نقطہ نظر جغرافیائی سیاسی طور پر واشنگٹن کی تذلیل کرتے ہوئے سعودی عرب کی بنیادی سلامتی کے لیے امریکہ پر انحصار کرتا ہے جس کی تازہ ترین مثال شی جن پنگ کی میزبانی نیز چین کے ساتھ اقتصادی اور فوجی امور سے متعلق کئی معاہدوں پر دستخط کرنا ہے، اس کے علاوہ بن سلمان کی پالیسی امریکہ سے زیادہ یورپی ممالک کی طرف ہے جو وائٹ ہاؤس کی تشویش کا باعث بنا ہے،لیکن تمام اشارے یہ ہیں کہ وہ امریکہ کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے پاس سعودی عرب کے دوسرے ممکنہ حامیوں کے پاس جانے سے نمٹنے کے لیے کوئی احتیاطی حکمت عملی نہیں ہے، لیکن کانگریس میں یہ مسئلہ بغیر غور کے نہیں رہے گا،دوسری جانب مصری کانگریس پارٹی کے نائب رضا فرحات نے چینی حکام کے ساتھ عرب ممالک کے رہنماؤں کی ملاقاتوں کے بارے میں کہا کہ یہ اجلاس امریکہ کے مرکزی کردار مغربی یکطرفہ پالیسی میں تبدیلی کا باعث بنے گی، جہاں دنیا واشنگٹن کے کنٹرول میں نہیں رہے گی خاص طور پر روس اور یوکرین کے بحران کے بعد، جس نے دنیا میں طاقت کا توازن بدل دیا ہے۔
سعودی حکومت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ چینی صدر کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی اور چینی فریقین کے درمیان 6 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، ریاض اجلاس کے بعد چین اور سعودی عرب نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں ایک دوسرے کے مفادات کی حمایت اور ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول کے دفاع کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا گیا،دونوں فریقوں نے دو طرفہ معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے ہیں جس میں سعودی عرب کے 2030 کے ترقیاتی وژن کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ساتھ مربوط کرنے کا منصوبہ شامل ہے، بینسلمین اور پنگ نے ہائیڈروجن توانائی اور براہ راست سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے شعبے میں مفاہمت کی دو دیگر یادداشتوں پر بھی دستخط کیے،جمعہ کو جاری ہونے والے اس مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر دوطرفہ تعلقات کو ترجیح دینے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون اور یکجہتی کا ماڈل بنانے کا عہد کیا ہے۔
مشہور خبریں۔
ہم یوکرین کو بھاری ہتھیار بھیجنے کے لیے تیار ہیں: جرمنی
🗓️ 21 اپریل 2022سچ خبریں: جرمن وزیر خارجہ اینالنا بائرباک نے جمعرات کو کہا کہ
اپریل
ہم امریکہ کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کر رہے ہیں : طالبان
🗓️ 16 فروری 2022سچ خبریں: طالبان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر
فروری
ایوانکا ٹرمپ 2024 کے الیکشن میں اپنے والد کی حمایت کیوں نہیں کر رہیں؟
🗓️ 24 نومبر 2022سچ خبریں:گارڈین میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں ایوانکا ٹرمپ کے 2024
نومبر
ٹیکنو کا اسپارک 20 پلس متعارف
🗓️ 2 جنوری 2024سچ خبریں: چینی اسمارٹ موبائل فون بنانے والی کمپنی ٹیکنو نے اپنی
جنوری
ڈیرہ غازی خان میں پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن جاری ہے
🗓️ 30 مئی 2021غازی خان(سچ خبریں) ڈیرہ غازی خان میں لادی گینگ کے خلاف پانچویں
مئی
پاکستان کا رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
🗓️ 7 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت
مارچ
سری لنکا میں خوراک کی شدید قلت
🗓️ 22 مئی 2022سچ خبریں:سری لنکا کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ مالی بحران
مئی
شادی کے بعد پہلی بار شعیب ملک اور ثنا جاوید کی ایک ساتھ ویڈیوز وائرل
🗓️ 17 فروری 2024ملتان: (سچ خبریں) کرکٹر شعیب ملک اور اداکارہ ثنا جاوید گزشتہ ماہ
فروری