?️
سچ خبریں: صیہونی حکومت شروع سے ہی اپنی میڈیا امیج کو لے کر فکرمند رہا ہے اور اپنی روایت کو دنیا پر مسلط کرنے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈے استعمال کرتا آیا ہے۔
میڈیا صیہونیوں کے ہتھیاروں کا خزانہ کیسے بنا؟
جعلی صیہونی حکومت کے قیام کے بعد سے، میڈیا صرف ایک پراپیگنڈا کا ذریعہ نہیں رہا، بلکہ اسے اس ریٹھیم کے جدید ہتھیار کے طور پر دیکھا جانے لگا۔ ایلن ڈرشوٹز، جو 2003 میں کتاب "دی کیس فار اسرائیل” کے مصنف ہیں، نے صیہونی ریٹھیم کے لیے میڈیا کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی عوامی رائے کی جنگ جیتنا، ہوا یا زمین کی کسی بھی جنگ سے زیادہ اہم ہے۔
لیکن گزشتہ دہائیوں میں صیہونی حکومت کی اپنی سفید پوش تصویر پیش کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود، حالیہ جنگ میں غیر مسلماں شہریوں کے خلاف اس کے وحشیانہ جرائم، غزہ میں اسرائیلی فوج کے مظالم کی خوفناک تصاویر، اور فلسطینی عوام کے خلاف بھوک کے ہتھکنڈے نے صیہونی ریٹھیم کی بین الاقوامی "قانونی حیثیت” کو دن بدن کمزور کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ اس ریٹھیم کی داخلی سلامتی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ اب صیہونی روایت دنیا بھر میں زوال کا شکار ہے، اور مغرب خصوصاً امریکہ کے عوام حیران ہیں کہ گزشتہ دہائیوں میں صیہونی "تہذیب” کے نام پر جو پراپیگنڈا کیا گیا اور فلسطینیوں کو "دہشت گرد” قرار دیا گیا، وہ محض جھوٹ اور صیہونی پراپیگنڈہ تھا۔
صیہونی میڈیا کی تین بنیادیں
صیہونی حکومت نے گزشتہ دہائیوں میں میڈیا کی تین بنیادوں پر انحصار کیا:
1. خود کو مسلمانوں کی دشمنی کا دائمی شکار ظاہر کرنا۔
2. ہر مخالفانہ کارروائی کو "دہشت گردی” اور "یہود دشمنی” کے طور پر پیش کرنا۔
3. تشدد اور مظلومیت کی تعریف پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا۔
یہ تینوں ستون مغرب اور امریکہ کی سرکاری اور عوامی حمایت پر کھڑے تھے۔
غزہ جنگ اور صیہونی روایت کا زوال
لیکن غزہ جنگ کے واقعات کے بعد، جبکہ مغربی حکومتیں اب بھی صیہونی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں، مغربی ممالک میں عوامی سطح پر ایک بڑی تحریک اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ اسرائیلی فوج کے اسپتالوں اور سکولوں پر بمباری، معصوم خواتین اور بچوں کا قتل عام، زندگی کے آثار کو مٹانا، اور غیر مسلماں شہریوں کو بھوکا مارنے جیسے مظالم دیکھ کر عوام کو احساس ہوا کہ صیہونیت کی جو روایت پیش کی جاتی رہی، وہ حقیقت سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی۔ نتیجتاً، صیہونی ریٹھیم میڈیا جنگ میں شدید مشکلات کا شکار ہے، اور اس کی روایت زوال پذیر ہے۔
صیہونی ریٹھیم کے تین بڑے نقصانات
1. سماجی بحران: جنگ نے معاشرے میں تقسیم کو گہرا کر دیا ہے۔
2. فوجی ناکامی: اسرائیلی فوج اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
3. روایتی زوال: عالمی سطح پر صیہونی روایت کا زوال، خاص طور پر نوجوان نسل میں، جو مستقبل کی تشکیل کریں گے۔
صیہونی حکومت کے لیے دو دھاری تلوار
غزہ کی طویل جنگ صیہونی حکومت کے لیے ایک دو دھاری تلوار ثابت ہوئی ہے۔ ایک طرف تو اس نے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مزاحمت کو ختم کرنے اور اپنے قیدیوں کو رہا کرانے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہا۔ دوسری طرف، جتنا زیادہ اس نے غزہ پر فوجی دباؤ بڑھایا، اتنا ہی اس کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے آئی۔ اب بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ صیہونی فوج نے نازیوں سے بھی زیادہ وحشیانہ جرائم کیے ہیں۔
دنیا بھر میں صیہونیوں کے خلاف بڑھتی نفرت
بین الاقوامی اداروں کے سروے بتاتے ہیں کہ صیہونیوں کے خلاف عالمی نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے، جو اس ریٹھیم کے وجود کے لیے ایک استراتژک خطرہ ہے۔ اسرائیلی انٹرنل سیکیورٹی انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، فلسطینی روایت کو عالمی سطح پر زیادہ قانونی حیثیت مل رہی ہے، جس سے تل ابیب اور اس کے اتحادیوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ یہ صورتحال اسرائیل کی کارروائیوں کو محدود کر سکتی ہے اور اسے بین الاقوامی سطح پر تنہائی کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
مغربی عوامی رائے میں تبدیلی
گارڈین کے ایک سروے کے مطابق، مغربی یورپ میں صیہونی حکومت کی حمایت کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ مثال کے طور پر، اسپین اور سویڈن میں 75%، نیدرلینڈز میں 78%، اور مشرقی یورپ کے ممالک جیسے پولینڈ (62%) اور ہنگری (53%) میں بھی صیہونیوں کے خلاف منفی رائے عام ہے۔ امریکہ میں بھی 53% عوام کا اسرائیل کے بارے میں منفی نظریہ ہے۔
صیہونی روایت کے زوال کے اثرات
یہ زوال صیہونی حکومت کے لیے انتہائی خطرناک ہے، کیونکہ یہ روایت اس کی سلامتی کی ڈاکٹرائن کا حصہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی خوفناک تصاویر کی وجہ سے میڈیا جنگ ہارنا، اسرائیل کے مستقبل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
آخری بات
صیہونی حکومت چاہے جتنی بھی فوجی طاقت رکھتا ہو، یا امریکہ اور مغرب کی حمایت حاصل کرتا رہے، وہ اپنی روایت کے زوال کو نہیں روک سکتا۔ کیونکہ روایت کی جنگ ٹینکوں یا فضائیہ سے نہیں، بلکہ تصاویر، الفاظ، خون اور عالمی ضمیر سے جیتی جاتی ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان مریم نواز کی خوشی میں شامل ہو گئی
?️ 15 دسمبر 2021لاہور (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز
دسمبر
اگر وہ ہمیں دھمکیاں دیں گے تو ہم بھی انہیں دھمکیاں دیں گے
?️ 7 فروری 2025سچ خبریں: ایران کے سپریم لیڈر کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ
فروری
شام کے خلاف نئی امریکی جارحیت
?️ 19 جولائی 2023سچ خبریں: امریکہ شمالی شام اور عراق کی سرحد کے قریب 2500
جولائی
یوکرین میں 2014 میں حکومت کی تبدیلی ایک بغاوت تھی: ایلون مسک
?️ 27 فروری 2023سچ خبریں:ارب پتی اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے یوکرین میں
فروری
گوگل اور فیس بک کو اب قانونی دائرے میں لایا جا رہا ہے
?️ 25 جنوری 2022لندن (سچ خبریں)گوگل اور فیس بک کو اب قانونی دائرے میں لایا
جنوری
غزہ میں لاکھوں افراد بھوک کا شکار
?️ 29 فروری 2024سچ خبریں:UNRWA نے کہا کہ غزہ میں لاکھوں لوگ بھوک سے مر
فروری
عراقی وزیراعظم کا ایران-امریکہ مذاکرات پر نیا موقف
?️ 11 جون 2025سچ خبریں: عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ایران اور امریکہ
جون
مغربی ممالک شام کی خود مختاری کا احترام کریں: بسام صباغ
?️ 11 جولائی 2021جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ترکی کیجانب سے
جولائی