سچ خبریں: عبرانی اور لبنانی میڈیا نے بتایا ہے کہ جنوبی لبنان سے شمالی مقبوضہ فلسطین میں ایک صہیونی بستی کے اطراف کے علاقوں پر دو راکٹ فائر کیے گئے۔
واضح رہے کہ تل ابیب کی فوج مزاحمتی میزائلوں کے خوف سے ہائی الرٹ پر تھی، 1,400 فوجی مقبوضہ بیت المقدس کے قریب تعینات تھے۔ اس کے علاوہ صیہونی حکومت کی 12 دیگر بٹالین گرین لائن کے ساتھ تعینات کی گئی ہیں۔
رائی الیووم اخبار نے اپنے اداریے میں جنوبی لبنان سے مقبوضہ فلسطین تک میزائل حملے کے اہم پیغام کا جائزہ لیا اور یہ کہ اسے غزہ کے جنوبی لبنان سے فائر کرنے کی تحقیق کی۔
مصنف نے اپنے اداریے کے تعارف میں لکھا ہے کہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ پیرکے روز جنوبی لبنان میں طائر کے علاقے سے داغے گئے دو میزائل شمالی مقبوضہ فلسطین کے خالی علاقوں میں جا گرے اور ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم وہ جنوبی لبنان سے داغے گئے اور اسرائیل کے لوہے کے گنبدوں کی شکست نے دوہرا پیغام دیا۔ پیغام کا پہلا حصہ یہ ظاہر کرتا تھا کہ اسرائیل کا زمینی اور فضائی دفاع ان جدید لبنانی میزائلوں کا سراغ لگانے کی صلاحیت کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ پیغام کا دوسرا حصہ اسرائیل کے نفسیاتی اثرات کی طرف جاتا ہے جس سے اس کی الجھن میں اضافہ ہوا۔ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ لبنانی محاذ اب بھی گرم ہے اور مستقبل میں بہت سی حیرتوں کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
مصنف نے کہا ہم رائی الیووم اخبار میں اسرائیلی میڈیا میں اس مقبول افواہ کی توثیق نہیں کرتے ہیں کہ میزائلوں کے پیچھے حماس کا ہاتھ ہے اور اس کا ٹائر کے علاقے میں ایک مضبوط فوجی اڈہ ہے۔ کیونکہ بظاہر افشا ہونے والی اس خبر کا مقصد پہلے لبنان میں حزب اللہ اور حماس کے درمیان اور پھران کے اورامریکی مرکز لبنانی فریق کے درمیان تصادم کے بیج بونا ہے، جو مزاحمت کو غیر مسلح کرنا اور لبنان امریکی اور اسرائیلی اثر و رسوخ کا مرکز بنانا چاہتا ہے۔
حالیہ دنوں میں عبرانی ذرائع نے اس راکٹ حملے کی ذمہ داری فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک کی لبنانی شاخ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کی لبنانی شاخ نے حالیہ برسوں میں اپنی عسکری صلاحیتوں کو وسعت دی ہے۔ مثال کے طور پر مقبوضہ علاقوں میں دائیں بازو کے انتہا پسند اخبار مکور رشون نے حال ہی میں لبنان میں حماس کی موجودگی کے حوالے سے ایک رپورٹ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے ایران کے کہنے پر لبنان میں اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے علم کے بغیرجنوبی لبنان سے مقبوضہ فلسطین میں ایک پتھر بھی نہیں پھینکا جاتا ہے اور لبنان اور یہاں تک کہ غزہ کی پٹی میں لبنانی مزاحمت کے ساتھ فلسطینی گروپوں کی ہم آہنگی بہت زیادہ ہے یقیناً ہم نہیں سمجھتے کہ یہ حزب اللہ کی طرف سے قابضین کے لیے دوہرا میزائل پیغام ہے۔ لبنانی اسلامی مزاحمت مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی جارحیت جاری رکھنے اور مسیحی عبادت گزاروں کو ایسٹر کے موقع پر کلیسائے قیامت میں نماز ادا کرنے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن جواب دینے کے لیے تیار ہے۔